پاکستان کا صدارتی انتخاب، حزب اختلاف منقسم، حکومتی امیدوار کی کامیابی یقینی ہوگئی

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 16 ذوالحجہ 1439ھ) پاکستان میں 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کیلئے اُمیدواروں نے اپنے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کروادیے ہیں  جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزبِ اختلاف منقسم ہوگئی ہے کیونکہ وہ حکمراں جماعت کے اُمیدوار کے مقابلے میں اپنا مشترکہ اُمیدوار نامزد کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

حکمراں پاکستان تحریکِ انصاف اور اُس کی اتحادی جماعتوں نے ڈاکٹر عارف علوی کو اپنا مشترکہ اُمیدوار نامزد کیا ہے جنہوں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروادیئے ہیں۔ سابق حکمراں جماعت مُسلم لیگ نے حزبِ اختلاف کی کچھ جماعتوں کیجانب سے جمیعتِ علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو مُشترکہ اُمیدوار نامزد کیا ہے جبکہ حزبِ اختلاف کی دوسری سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بیرسٹر اعتزازاحسن کو اپنا صدارتی اُمیدوار نامزد کردیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور بیرسٹر اعتزازاحسن دونوں نے اپنے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروادیئے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی طرف سے مشترکہ اُمیدوار لانے میں ناکامی نے حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے اُمیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی کامیابی کے امکانات واضح کردیئے ہیں۔ اگر حزبِ اختلاف کی جماعتیں اور پیپلز پارٹی، حکومت اور اُس کی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اُمیدوار کیخلاف آخری وقت تک متفقہ اُمیدوار پر اتفاقِ رائے کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن یا بیرسٹر اعتزازاحسن میں سے کسی ایک کا نام واپس لینے پر متفق نہ ہوسکیں تو پھر ڈاکٹر عارف علوی کی کامیابی یقینی ہے۔ 

حزبِ اختلاف کی جماعتوں میں اختلافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جماعتیں اسمبلیوں میں بھی منقسم ہوں گی۔ تجزیہ کاروں کیمطابق اس سے یہ تاثر اُبھرا ہے کہ مُسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتیں حکومت کے سامنے کمزور حزبِ مخالف ثابت ہوں گی۔