(کراچی-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 20 شوال 1439ھ) پاکستان کے صوبہٴ پنجاب کے سب سے بڑے شہر لاہور میں گزشتہ دو روز کی طوفانی بارش نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا ہے اور شہر کے کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے جس پر اس شہر کی سابق حکمراں جماعت مُسلم لیگ ن جو مسلسل لگ بھگ 15 سال سے اس شہرپر حکمرانی کرتی رہی ہے، سخت تنقید کی زد میں ہے۔ لاہور کو پاکستان مُسلم لیگ ن کا گڑھ بھی سمجھا جاتا ہے۔
لاہور شہر ہر طرف سے پانی پانی نظرآتا ہے اور اس منظر کو ٹی وی پر دیکھنے والے کراچی کے شہریوں کے بھی کان کھڑے ہوگئے ہیں کیونکہ گزشتہ ہفتے اپنے دورہٴ کراچی میں پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور مُسلم لیگ ن کے موجودہ صدر شہباز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد کراچی کو لاہور بنادیں گے۔ کراچی کے ایک شہری عبدالعزیز نے اُردونیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عام انتخابات ’’وعدوں کی منڈی‘‘ ہوتے ہیں اور چونکہ پاکستان میں سیاسی احتساب کا کوئی طے شُدہ معیار نہیں ہے اسلیے ہر سیاستدان عام انتخابات میں ہر وہ وعدہ کرتا ہے جو عوام چاہتے ہوں۔
مذکورہ شہری نے مزید کہا کہ اگر برطانیہ کا کوئی سیاستدان انتخابات میں یہ کہدے کہ وہ جیت کر لندن کو بیجنگ بنادے گا تو وہاں کے عوام اُسے یکسر مُسترد کردیں گے اور اسی طرح اگر کوئی فرانسیسی سیاستدان انتخابی مہم میں یہ کہہ دے کہ وہ جیت کر پیرس کو لندن بنادے گا تو اُسے عوام کے سخت ترین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے اُس کی سیاسی زندگی تک داؤ پر لگ سکتی ہے لیکن پاکستان میں ایسا کُچھ نہیں ہوتا، سیاستدان جو چاہے جھوٹ بولتا رہے کوئی اُس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ عبدالعزیز نے کہا کہ کراچی کو نہ تو پیرس بنانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی لاہور بلکہ کراچی کو ایسا کراچی بنائیں جس سے نہ صرف کراچی اور کراچی کے تمام شہری بلکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو۔
کراچی ہی کے ایک اور شہری ممتاز علی کا کہنا تھا کہ قائد کا شہر کوڑا دان بن چُکا ہے اور پانی وبجلی کے بحران نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے لیکن افسوس کے سیاستدانوں کے پاس جھوٹے وعدوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ اُنہوں نے لیاری میں پیپلز پارٹی کے رہنماء بلاول بھٹّو زرداری کی گاڑی پر عوام کیجانب سے پتھراؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدان اقتدار کیلئے پتھّر بھی کھالیں گے لیکن عوامی ضروریات کے بنیادی کام نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے ملک میں سیاست کا محور پاکستانیت اور انسانیت کے بجائے صوبائیت، لسانیت اور فرقہ واریت ہے۔
دریں اثناء، پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے فی الحال عام انتخابات کی مہم کے ابتدائی دنوں میں کراچی کو اپنی توجہ کا مرکز بنالیا ہے۔ شہباز شریف کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی کراچی کا وعدوں سے بھرپور دورہ کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنماء بلال بھٹّو زرداری بھی لیاری سمیت کراچی اور سندھ کے اُن شہروں پر توجہ مرکوز کرچکے ہیں جہاں اُن کی جماعت کامیابی حاصل کرتی رہی ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل