(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 فروری 2018) امریکہ کے خفیہ اداروں نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو چین کی کمپنی ہُواوئے اور زیڈ ٹی ای کے اسمارٹ فونز استعمال نہیں کرنے چاہیئں کیونکہ مذکورہ اسمارٹ فونز امریکی صارفین کیلئے خطرہ ہیں۔
امریکی خفیہ اداروں سی آئی اے، ایف بی آئی اور این ایس اے نے سینیٹ کی خفیہ معلومات سے متعلق کمیٹی کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے یہ بیانات دیے ہیں۔
یاد رہے کہ چینی کمپنیاں ہُواوئے اور زیڈ ٹی ای امریکی کمپنی ایپل کی حریف ہیں اور تیزی کیساتھ امریکہ سمیت عالمی سطح پر اپنی جگہ بنارہی ہیں۔ ہُواوئے اسمارٹ فونز کے علاوہ مواصلاتی رابطوں کے نیٹ ورک کیلئے آلات بھی بناتی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کیمطابق ریپبلکن سینیٹر ٹام کاٹن نے خفیہ اداروں کے گروپ سے کہا کہ اگر وہ عام شہریوں کو یہ مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ ہُواوئے یا زیڈ ٹی ای کی مصنوعات یا خدمات استعمال کرسکتے ہیں تو اپنے ہاتھ کھڑا کریں۔ لیکن کسی بھی ادارے کے رُکن نے اپنا ہاتھ نہیں اُٹھایا۔
امریکی خفیہ اداروں کا موقف ہے کہ چینی کمپنیوں کی مصنوعات سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرس رے نے اطلاعات کیمطابق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی غیر ملکی حکومت کی کمپنی کو امریکہ کے ملکی مواصلاتی ڈھانچے میں آنے کی اجازت خطرہ ہے۔
چین میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ میں اس طرح کی حالیہ پیشرفت چینی ساختہ مصنوعات کی امریکہ منڈی میں فروخت کو روکنا اور ایپل جیسی ملکی کمپنیوں کی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔
امریکی کمپنی ایپل اور گُوگل سمیت دیگر کئی کمپنیوں اور فیس بک جیسے سماجی ذرائع ابلاغ کی اپلیکیشنز پر امریکہ کیلئے جاسوسی کرنے اور صارفین کی اہم معلومات امریکی خفیہ اداروں کو فراہم کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ دنیا بھر میں صارفین ایسی کمپنیوں کے بارے میں خدشات اور عدم اعتماد کا اظہار کررہے ہیں۔
دوسری جانب حال ہی میں ایپل نے یہ تسلیم کیا ہے کہ آئی فونز میں سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے کمپنی اس فون کی رفتار سُست کرتی تھی۔ ایپل کے بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ نہ صرف آئی فونز بلکہ ایپل کے آئی میک اور دیگر کمپیوٹرز میں بھی سوفٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے اسی طرح گڑ بڑ کی جاتی ہے اور دو آئی فون کی طرح ایپل کے کمپیوٹرز میں بھی دو سال کے اندر اندر خرابی پیدا ہونی شروع ہوجاتی ہے جن میں کمپیوٹر کی رفتار سُست پڑجانا، اچانک کمپیوٹر جامد ہوجانا اور سوفٹ ویئر کھلنے میں معمول سے دو گُنا وقت لگنا شامل ہے۔