(ویانا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14 رمضان 1439ھ) چین نے اقوامِ متحدہ کے تمام رُکن ممالک کو دعوت دی ہے کہ وہ مستقبل کے چینی خلائی اسٹیشن کا مُشترکہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور ویانا میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں کیلئے چین کے سفیر شی ژونگ جُن نے کہا ہے کہ ’’چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس نہ صرف چین بلکہ دنیا کا ہے‘‘۔
جناب شی کا کہنا تھا کہ تمام ممالک اپنے حجم اور ترقّی کی سطح سے قطع نظر برابری کی بنیاد پر تعاون میں شریک ہوسکتے ہیں۔ اُنہوں نے عندیہ دیا کہ تعلیمی اداروں ، اکیڈمی، یونیورسٹیوں اور سائنسی وابستگی رکھنے والے نجی اداروں سمیت دلچسپی رکھنے والے سرکاری و نجی ادارے سی ایس ایس کیلئے اپنے مناسب نمونوں کی نشاندہی کرسکتے ہیں جس کا تعلق چاہے خلائی پلانٹ سے ہو یا خلابازوں کی رہائش سے ہی کیوں نہ ہو۔
چین نے رواں عشرے میں اپنی خلائی تحقیق وترقّی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ توقع ہے کہ چین کا خلائی اسٹیشن 2019ء میں روانہ کیا جائے گا اور 2022ء تک اسے مکمل کرکے عملی سرگرمی شروع کردی جائے گی۔ اعلان کیمطابق یہ دنیا کے کسی ترقّی پذیر ملک کی طرف سے تیار کردہ پہلا خلائی اسٹیشن ہوگا اور اقوامِ متحدہ کے کسی بھی رُکن ملک کیساتھ تعاون کیا جاسکے گا۔
چین کا خلائی اسٹیشن زمین کی سطح سے 400 کلومیٹر اُوپر زمین کے نچلے مدار میں کام کرتے ہوئے وسیع تحقیقی شعبوں میں استعمال کیا جائیگا جن میں خلائی ادویات، حیاتی سائنس، بائیوتیکنالوجی، مائیکرو کششِ ثقل سائنس، زمین کی سائنس اور خلائی تیکنالوجی شامل ہیں۔
کئی ممالک سمیت اقوامِ متحدہ کے اداروں نے چینی خلائی اسٹیشن کے استعمال کے حوالے سے چین کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے جو پُرامن مقاصد کیلئے اپنے خلائی اسٹیشن کے فوائد اور تحقیق کا دیگر ممالک کیساتھ تبادلہ کرنے کا خواہاں ہے۔ چین کا اعلان واضح اشارہ ہے کہ وہ ممالک جو خلاء میں تجربات کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنے خلائی ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے وہ چین کے خلائی اسٹیشن کی سہولت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل