چین کے آئین میں تاریخی تبدیلی، مُدّتِ صدارت کی حد ختم کردی گئی

(ٹوکیو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 24 جمادی الثانی 1439ھ)  چین کے قومی قانون ساز ادارے قومی پیپلز کانگریس نے اتوار کے روز ملکی آئین میں تاریخی تبدیلی کرتے ہوئے مُدّتِ صدارت کی حد ختم کردی ہے۔ قبل ازیں کوئی بھی شخصیت آئین کیمطابق صرف دو مرتبہ صدر کے منصب پر فائز ہونے کی مجاز تھی تاہم اِس تبدیلی سے اب اِس مقررہ حد کو ختم کردیا گیا ہے۔ چین کے آئین میں اشتراکیت سے متعلق موجودہ صدر شی جن پنگ کی سوچ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

چین کی قومی پیپلزکانگریس جس کے ارکان کی تعداد 2017ء میں 2924 تھی، دنیا کا سب سے بڑا پارلیمانی ادارہ ہے۔ بیجنگ میں منعقد ہورہی تیرہویں قومی نیشنل کانگریس کے پہلے اجلاس میں اتوار کے روز منظور کی گئی ترمیم بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی ۔

آئین کی تمہید میں موجودہ صدر شی جن پنگ کی سوچ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ اس میں مارکسزم-لیننزم نظریات، ماؤزے تنگ سوچ اور دینگ شیاؤپنگ نظریہ شامل ہیں۔ قبل ازیں اکتوبر میں منعقدہ کمیونسٹ پارٹی کے اُنیسویں اجلاس کے اختتام پر صدر شی کی سوچ کو اقدامات کی نئی رہنمائی کے طور پر اِس جماعت کے آئین میں شامل کردیا گیا تھا۔

نئی ترمیم  محب وطن متحدہ محاذ، لسانی گروہوں کے مابین ہم آہنگ تعلقات اور پُرامن خارجہ پالیسی سے متعلق شقیں شامل ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین پُرامن ترقّی اور باہمی سُود مند حکمتِ عملی کی راہ پر ثابت قدم رہے گا۔ نئی ترمیم میں زور دیا گیا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت چینی خصوصیات کی حامل اشتراکیت وضع کرنے کا بنیاد جُزو ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کیجانب سے چین کے آئین میں صدارتی مُدّت کی حد ختم کرنے کی ترمیم پر یہ کہتے ہوئے بحث کی جارہی ہے کہ اب صدر شی جن پنگ تاحیات ملک کے صدر رہ سکتے ہیں۔ اُن کی موجودہ مُدّتِ صدارت 2023ء میں ختم ہوگی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اُس کے بعد بھی ملک کے صدر کے منصب پر برقرار رہنا چاہیں گے یا نہیں۔