(اسلام آباد۔ اُردو نیٹ پوڈکاسٹ 17 اگست 2019) نیویارک میں مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے بند کمرہ اجلاس کے ختم ہونے کے بعد اسلام آباد میں ایک فوری اخباری کانفرنس منعقد کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور اس کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں سے نکل سکتا ہے، دنیا یہ بھی جان چکی ہے کہ بھارت دو طرفہ کی بات کرتا تھا لیکن انہوں نے خود یکطرفہ اقدامات سے اس کی نفی کی۔
وزیر خارجہ شاہ نے کہا کہ ہم 72 گھنٹوں کے اندر اجلاس طلب کرنے پر سلامتی کونسل کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے معاملے کو بھانپتے ہوئے اور بھارت کی باتوں میں نہ آتے ہوئے اس اجلاس کو مکمل کیا۔ یاد رہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سےمسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس فوری طلب کرنے کی ایک خط کے ذریعے درخواست کی تھی۔
اخباری کانفرنس میں بھارتی مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت جس کو اندرونی معاملہ قرار دیتا تھا اس کی 50 سال بعد نفی ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا مسئلہ کشمیر پر غور کررہی ہے اور نظر بھی رکھی ہوئی ہے، وہ سمجھتی ہے کہ مزید نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ اُنہوں نے زور دیا کہ جب منقطع رابطے بحال ہوں گے تو پتہ چلے گا کہ زمینی حقائق کیا ہیں جبکہ آئندہ کی سوچ بچار کے لیے ان زمینی حقائق کو بھی سامنے رکھنا ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ آج کے اس اجلاس کے بعد پاکستان کے مختلف اداروں کا اجلاس ہوگا اور اس تاریخی پیش رفت اور تاریخی کامیابی کومدنظر رکھتے ہوئے یہ دیکھیں گے کہ مزید کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
اجلاس سے متعلق انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے یکجہتی اور ان کے حوصلے بلند رکھنے کے لیے پاکستانی قوم کو کیا کرنا چاہیے اس پر غور کریں گے اور جو صورت حال بنے گی اُس کے عین مطابق ہم اپنی پالیسی بنا ئیں گے کیونکہ پاکستان کو آخری حد تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا جو چیزیں بھارت نے چھپانے کی کوشش کی تھی، بڑے عرصے بعد انہیں بے نقاب کیا گیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں، چاہے وہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ہو یا ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشل کمیشن آف جیورسٹ ہو یا اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمشنر میں ان تمام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمشنر نے 2018 اور جولائی 2019 میں رپورٹ دی اور آج سلامتی کونسل نے جس پر غور و فکر کیا، یہ ایک دن میں نہیں ہوا بلکہ یہ یکے بعد سامنے آئی رپورٹس ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تین پیغام واضح طور پر دنیا اور عوام کے سامنے آئے، ایک پیغام نہتے کشمیریوں کے لیے ہے کہ آپ تنہا نہیں، ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، دوسرا پیغام پاکستانی عوام کے لیے ہے کہ کشمیر کی جدوجہد میں یہ ایک نئی کروٹ ہے، آج تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کا پرامن حل نکلنا چاہیے اور پاکستان کی ہمیشہ سے یہ ترجیح رہی ہے کہ پُرامن ذرائع سے اس کا حل نکالا جائے۔