(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ17 ذوالحجہ1439ھ) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مسئلہ اقوامِ متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم، اوآئی سی میں اُٹھایا جائے گا۔ ایوانِ بالا کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے جیسے واقعات کا رونما ہونا پوری مسلم دنیا کی ناکامی ہے، زور دیا کہ توہین مذہب جیسے معاملات پر اسلامی تعاون تنظیم کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ عمران خان نے کہا کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یہ معاملہ اُٹھایا جائے گا۔
یاد رہے کہ ہالینڈ کے انتہاء پسند اسلام مخالف سیاست دان گیرٹ ولڈرز نے نبی کریم ﷺ کے خاکے بنانے کا مقابلہ ڈچ پارلیمان میں اپنی جماعت کے دفتر میں منعقد کروانے کا اعلان کیا ہے جبکہ ہالینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ اُس کا اس عمل سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی مذکورہ سیاستدان حکومت کا حصّہ ہیں۔ لیکن ہالینڈ کی حکومت نے نام نہاد اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ تضحیک آمیز مقابلہ روکنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔
ایوانِ بالا میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ مغربی ذہنیت سے واقف ہیں، وہ لوگ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتے ہیں، وہاں کی اکثریت کو یہ علم ہی نہیں ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں حضرت محمد ﷺکی کتنی محبت اور عقیدت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مغربی ممالک میں مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانا اور مجروح کرنا بہت آسان ہے کیونکہ وہاں کی انتہائی کم آبادی کو اس بات کا اندازہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں حضرت محمد ﷺکی کتنی عقیدت ہے.
عمران خان نے اعلان کیا کہ حکومت گستاخانہ خاکوں سمیت ایسے ہی دیگر معاملات پر اسلامی تعاون تنظیم کو متحد کرنے کی کوشش کرے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسے معاملات پر اسلامی تعاون تنظیم کو بہت پہلے ایک واضح اور مضبوط حکمتِ عملی بنا لینی چاہیئے تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے نشاندہی کی کہ یورپ کے 4 ممالک میں ہولو کاسٹ پر بحث کرنے یا اس حوالے سے نازیبا بات کرنے کے خلاف بھی جیل کی سزا دی جاتی ہے کیونکہ ان کے خیال میں ہولو کاسٹ کے حوالے سے نازیبا بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر چار یورپی ممالک میں کوئی شخص یہ کہے کہ ہولو کاسٹ میں 60 لاکھ نہیں بلکہ 40 لاکھ یہودی قتل ہوئے تھے تو اس بات پر بھی اُسے جیل کی سزا دی جاتی ہے اور اُس وقت اظہارِ رائے کی آزادی کی بات ہی نہیں کی جاتی.
عمران خان نے کہا کہ جس طرح ہولو کاسٹ کے خلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اُسی طرح توہین مذہب اور توہین رسالت ﷺ سے سوا ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
قبل ازیں، پاکستان کے ایوانِ بالا نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مبینہ مقابلے کیخلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کی۔ حکومتِ پاکستان نے ہالینڈ کے سفیر کو دفترِ خارجہ طلب کرکے اس معاملے پر سخت احتجاج بھی کیا ہے۔
یاد رہے کہ ہالینڈ کے انتہاء پسند اور نسل پرست سیاستدان ولڈرز کیجانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے اعلان پر دنیا بھر میں مسلمانوں نے سخت غم وغصّے کا اظہار کیا ہے اور اس عمل کی مذمّت کرتے ہوئے ہالینڈ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تضحیک مذہب اور نفرت آمیز بیانات کیخلاف ملک میں قانون سازی کرتے ہوئے مجرمین کو سخت ترین سزا دینے کا قانون منظور کرے تاکہ اظہار رائے کے قوانین کی آڑ میں مذاہب، نسلوں اور بین الاقوامی معاشرے میں نفرت پھیلانے والےسیاستدانوں اور ایسے ہی دیگر لوگوں کو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے سے روکا جاسکے۔