اسرائیلی فوج نے فلسطینی نرس کو گولی مار کر شہید کردیا

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 رمضان 1439ھ) غزہ کی مشرقی سرحد کے نزدیک اسرائیل فوج نے ایک فلسطینی نرس رزان النجّار کو گولی مارکر شہید کردیا ہے۔ 21 سالہ النجّار محصور غزہ کی پٹّی میں زخمی فلسطینیوں کو طبّی امداد فراہم کررہی تھیں جب اسرائیلی فوج کے نشانہ باز نے اُنہیں اپنی سفّاکیت کا نشانہ بنایا۔

اس منظر کو موقع پر موجود سینکڑوں لوگوں نے دیکھا جن میں فلسطینیوں کے علاوہ غیرملکی بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہی کینیڈا کے ایک ڈاکٹر کو بھی گولی ماری تھی۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے طبّی کارکنان کے ہلاک اور زخمی ہونے کی تعداد روزبروز بڑھتی جارہی ہے۔

اطلاعات کیمطابق النجّار کے سینے میں گولی لگی تھی۔ موقع پر موجود دیگر ڈاکٹروں نے اُن کی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کی لیکن شدید زخموں اور خون بہہ جانے کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

شہید نرس رزان النجّار

غزہ سے اُردونیٹ کے ذرائع کیمطابق جمعے کے روزاسرائیلی فائرنگ سے 100 سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

یاد رہے رواں سال 30 مارچ سے غزہ میں مقبوضہ اسرائیلی سرحد کے نزدیک فلسطینیوں کے مظاہرے جاری ہیں جن میں اب تک بچّوں، صحافیوں اور طبّی کارکنان سمیت 120 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔  14 مئی کو مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانے کے متنازع افتتاح کے دن غزہ میں اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتّے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھادھند فائرنگ کی جس سے صرف ایک ہی دن میں 61 فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔

اسرائیل 14 مئی کو اپنا یومِ تاسیس مناتا ہے جبکہ فلسطینی اس سے اگلے دن 15 مئی کو ’’نکبہ‘‘ یعنی یومِ تباہی کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں برطانیہ نے پورے یورپ سے یہودیوں کو فلسطین لاکر ریاست اسرائیل تخلیق کی تھی اور لاکھوں فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زرعی زمینوں، گاؤں، مویشیوں، باغات اور دیگر جائیدادوں پر قبضہ کرکے اُنہیں اُن ہی کے گھروں اور علاقے سے بیدخل کردیا تھا۔ اِ س دوران یورپ سے لائے گئے یہودیوں کو فلسطینیوں کے گھروں، علاقوں اور گاؤں میں بسادیا گیا اور یہ ناجائز قبضہ آج تک جاری ہے۔