اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 فلسطینیوں کی ہلاکت پر اردوغان کی اسرائیل پر شدید تنقید اور مذمّت

(انقرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 رجب 1439ھ)  ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے غزہ میں فلسطینی مظاہرین پراسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 فلسطینیوں کے جاں بحق اور 1000 سے زائد لوگوں کے زخمی ہوجانے پر اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے اُس کی مذمت کی ہے۔

استنبول میں اپنی جماعت کے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران صدر اردوغان نے کہا کہ ’میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے غیرانسانی حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں‘۔

اُنہوں نے اسرائیلی بربریت پر امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دیگر ملکوں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے اجتماع سے کہا کہ ’’کیا آپ نے اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے قتل عام کی اُن لوگوں کی جانب سے مذمت سُنی جو عفرین میں کارروائی پر تنقید کرتے ہیں‘‘۔

ترکی نے 20 جنوری 2018 کو شام کے علاقے عفرین میں کُرد علیحدگی پسند جنگجُو گروپ وائی پی جی کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی اور 18 مارچ کو مذکورہ شہر کو دہشتگردوں سے آزاد کروا لیا تھا۔

ترکی کے اس اِس کارروائی پر برطانیہ اور فرانس سمیت اُن ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی جو کُرد علیحدگی پسندوں اور اور دہشتگردی کی لڑائی کے نام پر دیگر دہشتگرد تنظیموں کو مدد فراہم کرتے ہیں۔

صدر اردوغان نے اپنے خطاب میں اِن ملکوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ان لوگوں کی سب سے بڑی بددیانتی ہے جو ہمیں برا بھلا کہتے ہیں لیکن اپنی سرزمین میں احتجاج کرنے والوں پر اسرائیل کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے حملے پر کچھ نہیں کہتے‘‘۔

اُنہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک روز قبل ٹیلیفون پر ہونے والی اپنی بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے امریکی صدر سے کہا کہ ’’کیا آپ یہاں (اسرائیلی کارروائی پر) مداخلت نہیں کریں گے‘‘۔