اسرائیلی قید سے 17 سالہ فلسطینی لڑکی عہد تمیمی کی رہائی کے پرزور مطالبات

اسرائیل کیخلاف فلسطینی جدوجہد کی علامت عہد تمیمی

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ ۔ یکم فروری ۲۰۱۸)  اپنے گھر سے پرتشدد اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مار کر نکالنے والی سولہ سالہ جراٴت مند فلسطینی لڑکی عہد تمیمی جو اسرائیلی قید میں ہے 31 جنوری بروز بدھ کو سترہ برس کی ہوگئی ہے ۔ اُسکی سالگرہ کے موقع پر دنیا بھر سے ہزاروں لوگوں نے پرزور مطالبات کیے ہیں کہ احمد تمیمی کو اسرائیل کی غیر قانونی قید سے فوری طور پر رہا کیا جائے۔

دنیا بھر سے سینکڑوں لوگوں نے ٹوئیٹر اور فیس بک پر اپنے پیغامات میں عہد تمیمی کو سترہ برس کی عمر کو پہنچنے پر مبارکباد دی ہے اور بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا ہے ۔ مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی غیر قانونی تعمیر کی مخالفت کرنے والے ایک گروپ کی رُکن نے ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’’کسی بچّے کو قبضے میں نہیں رہنا چاہیئے اور نہ ہی جیل میں سترہ برس کا ہونا چاہیئے ‘‘۔

ایک اور گروپ نے عہد تمیمی سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ٹوئیٹر ہی پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’’آج ہم عہد تمیمی کے بارے میں سوچ رہے ہیں جو ایک اسرائیلی جیل میں فوجی مقدمے کا انتظار کرتے ہوئے اپنی سترہ ویں سالگرہ گزاررہی ہوگی۔ ہم اُسکی خوشی ، طاقت ، انصاف اور سب سے بڑھ کر آزادی کی دعا کرتے ہیں‘‘۔

اسرائیلی فوجیوں ، سلامتی فورسز کے دیگر اہلکاروں اور انتہاء پسند یہودی کیجانب سے فلسطینی علاقوں ، گاؤں اور گھروں میں گھس کر نہتّے فلسطینی بچوں ، خواتین ، معمر افراد اور نوجوانوں پر تشدد کرنا تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں  معمول کی بات ہے ۔ جب کوئی فلسطینی مسلح اسرائیلی یا اسرائیلی فوجیوں کو اپنے گھروں یا علاقے میں زبردستی گھنسے سے روکتا ہے تو اسرائیلی فوجی من گھڑت الزامات میں بچّوں اور خواتین سمیت جس فلسطینی کو چاہتے ہیں گرفتار کرلیتے ہیں اور تمام بین الاقوامی اُصولوں اور قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیلی عدالتیں ان گرفتاریوں کو قانونی قراردیتی ہیں ۔ یکطرفہ قوانین کی آڑ میں فلسطینیوں کو قید میں رکھا جاتا ہے اور اُنہیں سزائیں دیکر طویل عرصے قید رکھا جاتا ہے ۔

اگر کوئی فلسطینی نوجوان غیرقانونی گرفتاری سے بچنے یا اپنے والدین کو اسرائیلی فوج کے تشدد سے بچانے کی کوشش کرے تو اسرائیلی فوجی یا اُن کے یہودی آلہ کار اُسے گولی مار کر ہلاک کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔

عہد تمیمی کی رہائی کے غیر معمولی مطالبات زور پکڑتے جارہے ہیں کیونکہ دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علمبرداروں کیجانب سے اسرائیلی اقدامات کی سخت مذمت کی جارہی ہے اور پرعزم احد تمیمی فلسطینی کی آزادی کیلئے بین الاقوامی علامت بننتی جارہی ہے ۔