برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر، مسلمانوں کیخلاف نفرت اور تشدّد پر اُکسانے والا خط جاری

(لندن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 26 جمادی الثانی 1439ھ)  برطانیہ میں اسلاموفوبیا اپنے عروج پرپہنچتا نظر آرہا ہے اور اِس نفرت آمیز لہر کی وجہ سے برطانوی مسلمانوں اور برطانیہ کا دورہ کرنے والے مسلمانوں میں شدید خوف وہراس کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ گزشتہ روز سے سماجی ذرائع ابلاغ پر کسی نامعلوم شخص یا گروہ کیجانب سے جاریکردہ ایک خط تیزی سے توجہ حاصل کررہا ہے جس میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے، مسلمان خواتین کے سر سے حجاب کھینچنے، مساجد پر حملہ کرنے، یہاں تک کہ مسلمانوں کو قتل کرنے تک کی ترغیب دی گئی ہے۔

مذکورہ خط میں 3 اپریل کو مسلمانوں کو سزادینے کا دن قراردیتے ہوئے مسلمانوں کیخلاف تشدّد، اشتعال اور نفرت کی واضح ترغیب دی گئی ہے۔ یہ خط لندن، بریڈفورڈ، لیسٹر، کارڈِف اور شیفیلڈ سمیت دیگر شہروں میں ملنے کی اطلاعات ہیں۔

دریں اثناء، انسدادِ دہشتگردی کی برطانوی پولیس اطلاعات کیمطابق ملک کے کئی شہروں میں متعدد لوگوں کو ملنے والے مذکورہ نفرت آمیز خط کے بارے میں تفتیش کررہی ہے۔ اس خط میں مسلمانوں کیخلاف تشدّد آمیز کارروائیاں کرنے پر پوائنٹس کی دینے کی ترتیب بھی ظاہر کی گئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اشتعال اور خوف وہراس پھیلانے کیلئے یہ نفرت آمیز خط منظم انداز میں لکھا اور تقسیم کیا گیا ہے۔

کئی مسلمان ملکوں میں اس نفرت آمیز خط کی خبریں اخبارات اور ٹیلیویژن پر تسلسل کیساتھ دی گئیں۔ سماجی ذرائع ابلاغ پر بہت سے مسلمانوں نے برطانیہ سمیت پورے یورپ اور امریک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لندن سے ایک خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کیساتھ اُردونیٹ کو بتایا کہ برطانیہ میں اسلام اور مسلمانوں کیخلاف نفرت کو کچھ لوگ تیزی سے پھیلارہے ہیں حالانکہ پورے برطانیہ میں مقیم مسلمان پُرامن ہیں اور اچھّے شہریوں کی طرح زندگی گزاررہے ہیں۔ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں بعض سیاستدان سستی شہرت کے حصول کیلئے اسلام اور مسلمانوں کیخلاف نفرت آمیز بیانات دیتے رہتے ہیں جس سے کُچھ لوگوں کو مسلمانوں کیخلاف نفرت اور تشدّد پھیلانے کیلئے شہ ملتی ہے۔

ٹوئیٹر اور فیس بک پر بعض برطانوی مسلمان نوجوانوں اور سیاستدانوں نے اپیل کی ہے کہ برطانیہ کے مسلمان دھمکیوں سے نہ ڈریں اور نہ ہی کسی قسم کی اشتعال انگیزی کریں۔ اُن کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ برطانوی معاشرے میں مسلمانوں کا تشخص بگاڑنا چاہتے ہیں لیکن مسلمان اپنے پُرامن طرزِ عمل سے ایسی کوششوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔