برطانیہ میں سرِعام تشدّدکا نشانہ بننے والی 18سالہ مسلمان لڑکی جاں بحق

(ناٹنگھم۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 جمادی الثانی 1439ھ)  برطانیہ کے شہر ناٹنگھم میں 20 فروری کو سرِ عام تشدّد کا نشانہ بننے والی مسلمان طالبہ مریم مصطفیٰ ہسپتال میں جاں بحق ہوگئی ہے۔ اُن پر اطلاعات کیمطابق پارلیمنٹ اسٹریٹ پر وکٹوریا سینٹر کے باہر رات تقریبا آٹھ بجے کے قریب نامعلوم خواتین کے گروپ نے حملہ کیا گیا تھا جہاں وہ خریداری کیلئے گئی تھیں۔ جاں بحق ہونے والی طالبہ کا تعلق مصر سے تھا۔

حملے کے بعد مریم مصطفیٰ کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا تاہم ہسپتال سے واپس گھر آنے کے بعد اُن کی حالت مزید بگڑنا شروع ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ آخری دنوں میں وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں تھیں۔ مسلم کونسل آف برطانیہ نے  ٹوئیٹر پر تعزیتی بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مریم مصطفیٰ آج (بُدھ کے روز) انتقال کرگئی ہیں۔

اطلاعات کیمطابق مقامی پولیس واقعے کی تفتیش کررہی ہے اور اُس نے مریم مصطفیٰ پر حملے کے شُبہ میں ایک 17 سالہ لڑکی کو گرفتار کیا تھا لیکن بعد ازاں اُسے مشروط ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ مریم مصطفیٰ پر تشدّد کے واقعے کو درجنوں لوگو ں نے دیکھا تھا۔ ایک وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ محترمہ مریم کو تشدّد کے بعد تقریبا 20 میٹر گھسیٹا گیا اور تشدّد میں 10 خواتین ملوّث تھیں۔

برطانوی دارالحکومت لندن سمیت دیگر شہروں میں حال ہی میں مسلمانوں پر حملے، تشدّد، مساجد پر حملے اور مسلمانوں واسلام کیخلاف نفرت اور اشتعال آمیز مواد کی تقسیم کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مسلمانوں مردوخواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔  

ناٹنگھم سے اُردو نیٹ کے ذرائع کیمطابق مقامی مسلم برادری اپنے اپنے حلقوں میں مسلمانوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ رات دیر گئے باہر نہ رہیں اور کسی کی آمد پر دروازہ کھولنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ آیا آںے والا اُن کا شناسا ہے کیونکہ بعض واقعات میں نامعلوم افراد کے گھنٹی بجانے پر مسلمان خاندان کے افراد نے دروازہ کھولا تو اُن پر اچانک تیزاب پھینکے جانے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔