بھارت میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان کا قتل

(مدھیا پردیش۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 05 رمضان 1439ھ) بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں ہندو انتہاء پسندوں نے ایک مسلمان کو قتل جبکہ دوسرے کا شدید زخمی کردیا ہے جس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کیمطابق لاٹھیوں اور پتھّروں سے لیس مشتعل ہجوم نے ریاض نامی ایک 45 سالہ مسلمان کو تشدّد کرکے ہلاک کردیا جبکہ اُس کا ایک اور ساتھی 33 سالہ شکیل تشدّد سے شدید زخمی ہوگیا ہے۔ عینی شاہدین کیمطابق بلوائیوں کے ہجوم میں نعرے لگائے گئے کہ گائے ذبح کرنے والے کو نہیں چھوڑا جائے گا جبکہ اسی اشتعال انگیزی میں دونوں مسلمانوں پر شدید تشدّد کیا گیا جس سے ریاض ہلاک ہوگیا۔

مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اُس نے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے اور ذبح کیے گئے ایک بیل اور دیگر جانوروں کا گوشت بھی برآمد ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس واقعے پر علاقے میں سخت کشیدگی ہے۔ مقامی ذرائع کیمطابق پولیس مسلمانوں سے امتیازی سلوک کرتی ہے اور حالیہ واقعے میں بھی پولیس نے مسلمان کیخلاف تشدّد کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

یاد رہے کہ بھارت میں 2015ء سے گائے کی حفاظت کے نام پر کئی مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے کے الزام میں کھلے عام قتل کیا گیا ہے۔ بھارت کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت، اُن کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی اور اُس کی ذیلی انتہاء پسند ہندو تنظیمیں نسلی امتیاز اور مذہبی عدم برداشت کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مسلمان اقلیت کے مذہب، ثقافت اور کاروبار کو نشانہ بنارہے ہیں۔

دوسری جانب، بعض تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ بھارت دنیا میں گائے کا گوشت (بیف) برآمد کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے اور اُس کا عالمی منڈی میں حصّہ لگ بھگ 18 فیصد ہے ۔ مزید برآں، بھارت چمڑا اور چمڑے کی مصنوعات برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے اور یہ کاروبار زیادہ تر ہندو تاجر ہی کرتے ہیں۔ بعض مسلمان یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ بھارتی جنتا پارٹی اپنی سیاست میں مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے اور ہندو لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑکا کر اُن کی  ہمدردیاں حاصل کرتی ہے۔