تجارتی جنگ کا جواب نئے اتحاد اور نئی شراکتداریاں قائم کرکے دینگے: اردوغان

(ٹوکیو-اُردونیٹ پوڈکاسٹ02ذوالحجہ1439ھ)  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے ترکی کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے ردعمل میں ترک صدر رجب طیب اردوغان نے پرزور انداز میں کہا ہے کہ تجارتی جنگ کا جواب نئے اتحاد اور نئی شراکتداریاں قائم کرکے دیا جائے گا۔  

حکمراں جماعت کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے صدر اردوغان نے امریکہ کو دہشتگرد تنظیموں فیتو اور پی کے کے کیساتھ مبینہ طور پر منسلک امریکی پادری کیخلاف ترکی میں عدالتی کارروائی پر تحمل کا مظاہرہ نہ کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’تم (امریکہ) احکامات دے کر ترکی کو گردن جھکانے پر مجبور نہیں کرسکتے، لگتا ہے کہ وہ (امریکہ) قانون کے بجائے کوئی اور زبان سمجھتے ہیں لیکن ہم وہ زبان بھی بولنا جانتے ہیں‘‘۔ 

صدر اردوغان نے امریکی صدر ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ جنہیں ہر میدان میں ترکی کی ترقّی ہضم نہیں ہورہی وہ ڈالر کے ذریعے وہ سب کچھ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو وہ 15 جولائی کے حملے میں نہیں کرسکے تھے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ ہم پیداوار دینا، برآمدات میں اضافہ کرنا، روزگار کو فروغ دینا اور ریکارڈ ترقّی کرنا جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ترکی سے فولاد اور ایلومینیم مصنوعات کی امریکہ درآمدات پر محصولات کو دوگُنا کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے ترکی کی کرنسی لیرا کی قدر میں کمی آئی جبکہ یورو کی قدر بھی متاثر ہوئی ہے۔ امریکی صدر نے چین، یورپی یونین، میکسیکو، کینیڈا، جنوبی کوریا اور دیگر ملکوں سے فولاد اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمدات پر محصولات عائد کیے ہیں جسے اقتصادی جنگ کا نام دیا جارہا ہے۔ اس مسئلے پر امریکہ کے جرمنی اور فرانس سمیت اپنے یورپی اتحادیوں، کینیڈا اور چین وجنوبی کوریا سے بھی تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔

امریکی محصولات کے جواب میں تمام ممالک نے امریکی مصنوعات پر بھی محصولات میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خود امریکہ میں کئی صنعتوں کیجانب سے صدر ٹرمپ کے متنازع اقدامات کیخلاف ردعمل کیا گیا ہے اور انہیں امریکی معیشت کیلئے خطرناک قراردیا ہے۔ دوسری جانب، ایران کے جوہری مسئلے پر امریکہ کیجانب سے یکطرفہ طور پر تہران کیخلاف پابندیوں کی بحالی نے بھی یورپ اور امریکہ کو ایک دوسرے کیخلاف لاکھڑا کیا ہے۔ کئی تجزیہ کار صدر ٹرمپ کے اقدامات کو عالمی معیشت کے استحکام کیلئے انتہائی خطرناک قراردے رہے ہیں۔