ترکی اور آزاد شامی فوج نے عفرین شہر کو مکمل آزاد کروالیا: اردوغان

(استنبول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 2 رجب 1439ھ)  ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ ترک مسلح افواج اور آزاد شامی فوج نے شمال مغربی شام کے شہر عفرین کو مکمل آزاد کروالیا ہے اور شہر کے وسط میں ترکی کا پرچم لہرادیا گیا ہے۔

پہلی جنگِ عظیم میں ایک بڑی فتح کی 103 ویں برسی کے موقع پر اتوار کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردوغان نے اعلان کیا کہ’’عفرین شہر کے مرکز کو صبح ساڑھے آٹھ بجے مکمل کنٹرول میں لے لیا گیا ہے‘‘۔

اُنہوں نے واضح کیا کہ ’’ہم وہاں قبضہ کرنے کیلئے نہیں بلکہ دہشتگرد گروپوں کو مٹانے اور عفرین میں امن لانے کیلئے ہیں‘‘۔  صدر اردوغان نے کہا کہ عفرین کی تعمیرِ نو کیلئے ہمیں ضروری اقدامات کرنا ہوں گے، بنیاڈی ڈھانچہ کھڑا کرنا ہوگا اور دہشتگردوں کے نشاناے مٹانا ہوں گے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ عفرین شہر کے مرکز میں ترکی اور آزاد شامی فورسز کے پرچم لہرارہے ہیں۔

ترکی کے خبررساں ادارے اناطولو کیمطابق فوج اور آزاد شامی فوج مقامی وقت صبح پانچ بجے کے قریب تین اطراف سے شہر میں داخل ہوئی اور اس موقع پر بارودی سرنگ اور کچھ دھماکہ خیز مواد پھٹا جو دہشتگردوں نے شہر کے داخلی مقامات پر نصب کیا تھا، تاہم افواج نے کسی مزاحمت کے بغیر شہر کے وسط کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ بتایا گیا ہے کہ ترک فوج اور آزاد شامی فوج کی شہر میں آمد سے قبل دہشتگرد اور اُن کے سرغنہ فرار ہوچکے تھے۔

یاد رہے کہ ترک افواج نے عفرین کو وائی پی جی نامی کُرد گروپ اور داعش دہشتگردوں سے چھڑوانے کیلئے 20 جنوری کو’’شاخِ زیتون‘‘ کے نام سے مسلح کارروائی شروع کی تھی۔ ترک فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد ترکی کی سرحدوں کے کنارے اور خطّے میں سلامتی و استحکام قائم کرنا اور دہشتگردوں کے ظلم اور جبر سے شامی شہریوں کا تحفظ کرنا ہے۔

کُرد گروپ وائی پی جی عراق میں پی کے کے نامی کُرد گروپ کی شاخ ہے اور اِسے امریکہ کی پشت پناہی حاصل رہی ہے۔ اس گروپ کو ترکی دہشتگرد قراردیتا ہے اور اُس نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ علیحدگی پسند دہشتگرد کُرد گروپوں کو اسلحہ، تربیت اور رقوم فراہم نہ کرے۔ یہ گروپ شام کی سرحدوں سے ملحقہ ترک علاقوں میں مسلح کاروائیاں کرنے کے علاوہ ترکی کے شہروں میں بھی دہشتگردانہ کارروائیاں کررہے تھے جس سے عدم استحکام پیدا ہوا تھا۔

ترکی کے صدر اردوغان نے واضح کیا ہے کہ عفرین ہی نہیں بلکہ کُردوں اور امریکی حمایت یافتہ مسلح گروپوں کے زیرِ قبضہ شامی شہر منیج کو بھی آزاد کروایا جائے گا جہاں امریکی افواج بھی ہیں۔ ترکی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کُرد گروپوں کو مسلح کرکے شام کے کچھ علاقوں پر اُن کا قبضہ کروانا چاہتا ہے تاکہ انہیں استعمال کرتے ہوئے وہاں سے ترکی میں دخل اندازی اور مسلح کارروائیاں کی جاسکیں۔