ترکی شام میں دہشتگردوں کیخلاف جدوجہد کررہا ہے: مولودچاووش اوغلو

(میونخ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 4 جمادی الثانی 1439ھ)  ترکی کے وزیرِ خارجہ مولود چاووش اوغلو نے کہا ہے کہ اُن کا ملک شام میں دہشتگردوں تنظیموں کیخلاف جدوجہد کررہا ہے اور یہ کارروائی بین الاقوامی قانون کیمطابق ہے۔

جرمنی کے شہر میونخ میں 54ویں سلامتی کانفرنس میں مشرقِ وسطیٰ سے متعلق ایک پینل گفتگو میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے ترکی کیجانب سے شام کے شہر عفرین میں جاری ’شاخِ زیتون‘ نامی فوجی کارروائی سے متعلق نکتہ چینی کی تھی جس پر ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اُن کا ملک دہشتگرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد کررہا ہے جو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کی قرارداد کیمطابق ہے۔

اُنہوں نے عرب لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ شام میں اسد انتظامیہ کی پالیسیوں کے سامنے خاموش تماشائی بنی رہی ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ کاش  آپ کے آپ کے کسی ایک رُکن ملک کا رہنماء پانچ لاکھ انسانوں کی ہلاکت کو روکنے اور کیمیائی اسلحے کے استعمال کا سدباب کر سکنے کی حد تک مضبوط ہوتا۔

اُنہوں نے کہا کہ عرب لیگ شام میں فوجی کارروائی کرنے والے ملک امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک کے مقابل بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ جناب اوغلو نے عرب لیگ کی بعض ملکوں کی طرف سے القدس کے معاملے پر فلسطین اور اُردن پر دباؤ ڈالنے کی سخت مذمّت کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آپ کا نظام یہ ہے۔

دریں اثناء، امریکہ کے وزیر دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ شام میں دہشت گردوں سے چھڑائے جانے والے علاقوں کو وہاں کی مقامی عوام کے حوالے کرنے کے حوالے سے ہم ترکی کے ساتھ اتفاق رائے کرتے ہیں۔ اُنہوں نے یورپ کے دورے سے واپسی کے دوران طیاری میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔

یاد رہے کہ شام میں موجود کُرد باغی اور دیگر دہشتگرد ترکی اور شام کی سرحد پر واقع علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائی کرتے رہے ہیں جبکہ کچھ دہشتگردوں نے ترکی کے شہروں اور استنبول کے ہوائی اڈّے پر بھی مسلح حملے کیے تھے۔ ترکی کا موقف ہے کہ وہ ان حملوں کو روکنے کیلئے شام میں موجود دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔