ترکی نے امریکہ کیجانب سے عراق اور شام میں فراہم کیے گئے ٹینک شکن ہتھیار پکڑلیے

(استنبول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 6 رجب 1439ھ) ترکی کی سلامتی افواج نے جنوب مشرقی صوبے سیرنک میں دہشتگرد گروپ پی کے کے کیخلاف کاروائی کے دوران سوئیڈن ساختہ اے ٹی-4 ٹینک شکن ہتھیار پکڑے ہیں جو امریکہ نے شام میں ڈیموکریٹک فورسز ایس ڈی ایف مسلح گروپ کو فراہم کیے تھے۔ یہ گروپ شام میں کُرد تنظیم پی کے کے ہی کا مسلح گروپ ہے۔ اُلودیرے قصبے کے اندچ نامی گاؤں سے مذکورہ ہتھیار پکڑے گئے ہیں جس کی سرحد عراق سے ملتی ہے۔ یہ علاقہ شمال مشرقی شام کے اُس علاقے سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جو وائی پی جی نامی علیحدگی پسند گروپ کے قبضے میں ہے۔

مذکورہ ٹینک شکن، راکٹ لانچرطرز کا ہلکا ہتھیار ہے جسے کہیں بھی باآسانی لیجایا جاسکتا ہے اور یہ دنیا کا سب سے ہلکا ٹینک شکن ہتھیار ہے۔

شام کے شہر عفرین میں ترکی کی حالیہ مسلح کارروائی کے دوران زمین دوز سرنگوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے جو امریکہ نے اپنے حامی مسلح گروپوں کو فراہم کیا تھا۔ امریکہ کیجانب سے عراق اور شام میں دہشتگرد گروپوں کو اسلحہ فراہم کیے جانے پر ترکی نے کئی بار سخت احتجاج اور مذمّت کی ہے۔

ترکی اور عراق میں بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہشتگرد گروپوں کے پاس امریکہ کیجانب سے فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی موجودگی نے کئی سنجیدہ سوالات کو جنم دیا ہے جن میں ایک یہ ہے کہ دہشتگرد گروپوں کو کیوں اور کس کیخلاف ہتھیار فراہم کیے جارہے ہیں۔ کئی تجزیہ کاروں نے دہشتگردی کیخلاف لڑائی میں امریکہ کے دوہرے پن پر سخت تنقید کرتے ہوئے اِسے تضاد اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اتحادیوں سے دھوکہ قراردیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس بارے میں سنجیدہ سوالات اُٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ امریکہ دہشتگردوں کو ہتھیار اور تربیت کن مقاصد کے تحت فراہم کررہا ہے؟  اُنہوں ںے امریکہ کی اتحادی حیثیت پر بھی سوال اُٹھایا ہے۔