ترک صدر اردوغان اور رُوسی صدر پُوٹن کی ٹیلیفون پر بات چیت

(انقرہ ۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ۔ یکم فروری ۲۰۱۸)  ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے روس کے صدر ولادیمیر پُوٹن کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت کی ہے۔ اس بات چیت میں صدر اردوغان اور صدر پُوٹن نے روس کے شہر سوچی میں شام کے حوالے سے منعقدہ قومی بات چیت کانفرنس  اور شام  کے علاقے عفرین میں موجود دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی کارررائی کے علاوہ ادلب اور دیگر متعلقہ معاملات  پر گفتگو کی۔

اردوغان ۔ پُوٹن ٹیلیفونک مذاکرات میں اتفاق رائے کیا گیا کہ مسائل پیش آنے کے باوجود  کہ سوچی میں منعقدہ قومی بات چیت کانفرنس میں مثبت نتائج  کے حصول کی طرف توجہ مبذول کی گئی جو ایک اہم کامیابی ہے۔ دونوں صدور نے اس کانفرنس میں آئینی کمیٹی کی تشکیل کے فیصلے کو اہم ترین نتیجہ قراردیا۔

 اس بات چیت میں صدر اردوغان اور صدر پُوٹن  نے یہ اتفاق بھی کیا کہ ترکی ، شمالی شام کے صوبے ادلب میں نگرانی چوکیاں قائم کرنے کے عمل کو تیز کرے گا ۔ جناب اردوغان  نے صدر پُوٹن کو شمال مغربی شام کے علاقے عفرین میںکی  ترکی کی فوجی کاروائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ یاد رہے کہ عفرین دہشتگرد گروہوں پی وائی ڈی اور پی کے کے کا ایک     اس علاقے کو دہشتگردوں سے آزاد کروانےبڑا خفیہ ٹھکانہ رہا ہے کیونکہ شامی حکومت نے اس علاقے کو جولائی 2012 میں چھوڑ دیا تھا ۔

 ترک افواج اس علاقے کو دہشتگردوں سے آزاد کروانے کیلئے فیصلہ کن کارروائی کررہی ہیں جس کیلئے اُسے رُوس کی حمایت بھی حاصل ہے۔

ترکی کا دعویٰ ہے کہ امریکہ انقرہ مخالف کُردوں کو اسلحہ اور دیگر مدد فراہم کررہا ہے ۔ ترکی کے ذرائع ابلاغ اس سلسلے میں ثبوت بھی شائع کرچکے ہیں جن میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکی فوجی نا صرف کُردوں کیساتھ فوجی لباس میں موجود ہیں بلکہ امریکی ہتھیار بھی نظر آرہے ہیں جو بظاہر امریکی فوج نے کُردوں کو فراہم کیے ہیں۔