ترک وزیر کا بنگلہ دیشی روہنگیا کیمپ کا دورہ، پناہ گزینوں میں گھل مل گئے

(ڈھاکہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 8 فروری 2018)  ترکی کے وزیر ثقافت اور سیاحت نعمان کرتلمش نے جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں میانمار سے آئے ہوئے روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کیا اوروہاں مقیم پناہ گزینوں سے تفصیلی ملاقات کی ہے۔

کاکس بازار نامی معروف علاقے میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں روہنگیا مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے جناب کرتلمش نے کہا کہ آپکی ہجرت پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کی طرح ہے اور آپ لوگوں نے ظلم وستم کا صرف اس لیے سامنا کیا ہے کہ آپ ’اللہ‘ کہتے ہیں لیکن یہ آپ کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ اس ظلم وستم کو نظر انداز کرنا پوری انسانیت کی توہین ہے۔

اطلاعات کیمطابق کاکس بزار میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں تقریبا دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین ہیں جن میں سے ساڑھے چھ لاکھ وہ لوگ ہیں جو میانمار کی مغربی ریاست راکھائن میں گزشتہ سال کے فسادات اور قتل وغارتگری کے بعد بنگلہ دیش آئے۔

ترک وزیر نے دو کیمپوں میں خود کھانا تقسیم بھی کیا جہاں لگ بھگ 25 ہزار پناہ گزین مقیم ہیں۔ اُنہوں نے ترکی کی وزارتِ صحت اور ہنگامی وامدادی انتظامات کے ادارے کی طرف سے ایک دوسرے کیمپ میں قائم کردہ ہسپتال کا افتتاح بھی کیا۔

یاد رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے میانمار کے روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کا مسئلہ نا صرف بین الاقوامی سطح پر اُٹھایا بلکہ اُن کی حکومت اور امدادی اداروں نے عملی طور پر ان پناہ گزینوں کی مدد کے اقدامات کیے ہیں۔

ترک وزیر نے ترکی کی دیانت فاؤنڈیشن اور ترک ہلال احمر کی سرگرمیوں کا بھی مشاہدہ کیا اور عملے کے ارکان سے ملاقات کی۔ اُنہوں نے ترکی کی انسانی امداد فاؤنڈیشن آئی ایچ ایچ کی طرف سے قائم کردہ ایک پناہ گزین کیمپ کا دورہ بھی کیا جس نے روہنگیا پناہ گزینوں کیلئے چار ہزار عارضی گھر تیار کیے ہیں اور فروری کے اختتام تک مزید ایک ہزار عارضی گھر بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اقوام متحدہ نے میانمار میں قتل وغارت، گھروں کی تباہی، خواتین کی بیحرمتی، ریاستی عدم مساوات اور یہاں تک کہ شہریت سے محروم روہنگیا مسلمانوں کو دنیا میں بدترین ظلم وستم کا شکار اقلیت قراردیا ہے۔  میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور اُن کے گھروں کو جلاکر خاک کرنے والے مجرمین کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا ہے۔ میانمار کی عملی حکمراں آن ساں سُوچی نے ملکی پولیس ، فوج اور بدھ مت  کے انتہاء پسند پیروکاروں کے ظلم وستم کی ابھی تک کھلی مذمت نہیں کی ہے جس پر اُنہیں شدید بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ میانمار کی رہنما روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں تحقیقات کی اجازت بھی نہیں دے رہیں جس کیلئے مسلمان ممالک اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس کی طرف سے زور دیا جارہا ہے۔