جاپان میں پاکستان – جاپان فرینڈ شپ میلہ اور جشن آزادی پاکستان کی شاندار تقریب

تصاویر اور رپورٹ: محمد زبیر (ٹوکیو)

جاپان میں مقیم پاکستانیوں نے وطن کا ستر واں یوم آزادی نہایت جوش وخروش سے منایا۔  اس سال ٹوکیو کے معروف ترین وینو پارک میں 10 تا 14 اگست پاکستان اور جاپان دوستی میلے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ اس میلے میں منتطمین کیمطابق پانچ دنوں میں تقریبا دو لاکھ سے زائد لوگوں نے شرکت کی جن میں اکثریت جاپانیوں کی تھی ۔ اس میلے میں پاکستانی کے روایتی کھانوں کے ریستوران ، مشروبات ، پاکستان کے مختلف علاقوں کی بنی ہوئی اشیاء اور پاکستان ایسوسی ایشن ٓاف فوٹو جرنلسٹس کے جاپان کیجانب سے تصاویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ میلے میں درجنوں جاپانی ریستوران بھی تھے جہاں پر حلال جاپانی کھانے بھی دستیاب تھے ۔

پانچ دنوں جاپانی مرد وخواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے نہ صرف پاکستانی کھانے نوش فرمائے بلکہ خاص طور پر مہندی لگوانے اور پاکستانی رقص وموسیقی میں گہری دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔ جاپانی خواتین اور بچیاں جوق در جوق مہندی لگواتی دیکھی گئیں ۔ 11 اور 13 اگست کو سخت گرمی کے باوجود جاپانی اور پاکستانی گھرانوں کی بڑی تعداد سے میلے میں تل رکھنے کی جگہ نہ تھی ۔ جاپانی گلوکاروں اور ثقافتی رقص وموسیقی کے گروپوں نے پانچوں  دل مہمانوں کے دل موہ لیے ۔ اُنکی شاندار کارکردگی پر وینو پارک زور دار موسیقی اور تالیوں کی آواز سے گونجتا رہا ۔ وینو پارک اپنے معروف چڑیا گھر کے پانڈا اور عالمی اثاثہ عجائب گھر کی وجہ سے بھی انتہائی مشہور ہے ۔

میلے کے پاکستانی ریستورانوں پر بریانی ، نہاری ، چکن بٹر ، قیمہ ، کٹا کٹ ، حلیم ، کباب اور چکن تکہ کے علاوہ سموسہ ، آم کا جُوس ، قلفی ، گولا گنڈا اور دیگر مشروبات دستیاب تھے ۔ جاپانیوں نے بریانی ، چکن تکہ اور نہاری بڑے شوق سے کھائی ۔ ایک ریستوران پر دُودھ سے بنی پاکستانی قلفی بہت مقبول ہوئی جو روزانہ چند گھنٹوں میں ختم ہوجاتی تھی ۔اس کے علاوہ اس مرتبہ میلے میں پاکستانی آم بھی دستیاب تھے ۔ پاکستانی اور جاپانی حضرات نے خود اپنے اور دوستوں کیلئے بھی آم خریدے ۔

میلے کے آخری دن 14 اگست پیر کے روز صبح ہی سے پاکستانیوں اور جاپانیوں کی بڑی تعداد پہنچ چکی تھی ۔ یوم آزادی پاکستان کی وجہ سے چاروں طرف پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ہر طرف نمایاں تھا جبکہ بچے  مہندی کے اسٹال پر اپنے گالوں پر پاکستان کا پرچم بنوارہے تھے ۔ اُنکی اور اُنکے والدین کی خوشی قابل دید تھی کیونکہ عام طور پر جاپان میں یوم آزادی پاکستان بہت زیادہ گرمجوشی سے نہیں بنایا جاتا اور پاکستانی گھرانے دور دراز کے علاقوں میں رہنے کی وجہ سے آپس میں اجتماعی طور پر نسبتا کم ہی مل پاتے ہیں ۔

اس میلے میں مہندی کے اسٹال پر مسلسل پانچ روز جاپانی وپاکستانی خواتین اور یورپی خواتین سمیت سینکڑوں خواتین کو مہندی لگانے والی عروسہ علی کا کہنا تھا کہ اس میلے کے ذریعے اُنہیں پاکستانی ثقافت کو جاپان میں متعارف اور اُجاگر کروانے کا موقع ملا ہے ۔ عروسہ علی نے بتایا کہ نہ صرف نوجوان جاپانی خواتین بلکہ جاپانی اور پاکستانیوں کی بچیاں بھی ہاتھوں میں مہندی لگواکر بیحد خوشی کا اظہار کررہی ہیں ۔ اُنہوں ںے مزید کہا کہ جاپان میں ہر سال اس طرح کے میلے کا انعقاد ہونا چاہیئے تاکہ نہ صرف پاکستان اور جاپان کے دوستانہ تعلقات مضبوط تر ہوں بلکہ دونوں ملکوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کو زیادہ قریب سے جاننے اور ملنے کا موقع میسر آئے ۔

سہ پہر تین بجے کے بعد وینو پارک میں پاکستان کئ ملی نغمے گونج رہے تھے ۔ ایک پروقار تقریب میں پاکستان کے قومی ترانے کی گونج میں سفیر پاکستان اسد مجید نے پرچم کشائی کی ۔ جیسے ہی ترانہ ختم ہوا پورا وینو پارک پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اُٹھا ۔ بعد ازاں پاکستانی بچوں نے ملی نغمے پیش کیے اور ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم لہراتے رہے ۔

سفیر پاکستان نے اپنی تقریر میں پاکستان اور جاپان دوستی میلے کے منتطمین کی کاوشوں کو سراہا ۔ اس میلے کے منتطم اعلیٰ شاکر حسین نے اعلان کیا ہے اگلے سال بھی اسی طرح شاندار طریقے سے پاکستانی میلہ اور جشن آزادی وینو پارک ہی میں منایا جائیگا۔ اُنہوں ںے جاپانی دوستوں سفارتخانہ پاکستان اور میلے میں شرکت کیلئے جاپان بھر سے آنے والے پاکستانیوں اور جاپانیوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام لوگوں کے تعاون سے ہی پاکستان اور جاپان دوستی میلہ کامیاب ہوا ہے ۔