روہنگیا کی ارادی نسل کشی پر میانمار کے جنرلوں کیخلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیئے: اقوام متحدہ تفتیش کار

(جنیوا-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 17 ذوالحجہ 1439ھ) اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق پینل کے تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ میانمار کے فوجی جنرلوں نے ’’ارادی نسل کشی‘‘ کی نیت سے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام اور منظم جنسی استحصال کیا تھا اور اس جرم پر فوج کے سربراہ اور دیگر پانچ جنرلوں پر سنگین ترین جرائم کی پاداش میں مقدمہ چلایا جانا چاہیئے۔

پیر کے روز جاریکردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنگ سان سُوچی کی غیر فوجی حکومت نے نفرت آمیز بیانات کی اجازت دی، دستاویزات کو ضائع کیا اور اقلیتوں کو راکھائن ریاست میں فوج کیجانب سے جرائم کیخلاف تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی اور ایسا کرکے اُس نے مظالم پر مبنی جرائم کی معاونت کی۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق پینل زور دیا ہے کہ میانمار کی فوج کے سربراہ جنرل مِن آنگ ہلائنگ کو استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔ میانمار سے متعلق حقائق کا پتہ لگانے کیلئے قائم بین الاقوامی مشن کے سربراہ نے جنیوا میں منعقدہ اخباری کانفرنس میں کہا کہ ’’پیشرفت کا واحد راستہ یہ ہے کہ میانمار کی فوج کے سربراہ سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے‘‘۔ 

یاد رہے کہ میانمار کی فوج، پولیس اور بدھ مت کے مقامی پیروکاروں  نے گزشتہ سال اگست میں منظم طریقے سے بچّوں اور خواتین سمیت ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا اور لاتعداد خواتین کیساتھ جنسی زیادتی کی گئی جبکہ روہنگیا مسلمانوں کے ہزاروں گھروں، کاروبار اور مساجد کو نذرآتش کردیا گیا۔  دوسری جانب، ان مظالم سے بچنے کیلئے سات لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں فرار ہوکر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لی اور اس وقت عارضی کیمپوں میں زندگی گزاررہے ہیں۔