سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال اور بیٹی مریم کو 7 سال قید کی سزا سُنادی گئی

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 22 شوال 1439ھ) پاکستان کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم میاں نوازشریف کو ایون فیلڈ فلیٹس کے مقدمے میں 10 سال قید، اُن کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد (ر) کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سُنادی ہے۔ یہ مقدمہ قومی محکمہٴ احتساب کیجانب سے دائر کیا گیا تھا۔

قید کے علاوہ نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے اور اُن کی ایون فیلڈ کی جائیداد قرق کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدم موجودگی میں یہ فیصلہ سُنایا کیونکہ یہ دونوں لندن میں ہیں۔

نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں جبکہ ملک میں واپسی کی صورت میں نواز شریف اور مریم نواز بھی گرفتار کیے جائیں گے۔ نواز شریف، اُن کی صاحبزادی مریم اور داماد صفدر احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف اعلیٰ عدالت (ہائیکورٹ) اور بعد ازاں عدالتِ عظمیٰ (سپریم کورٹ) میں اپیل کرسکتے ہیں لیکن اس کیلئے انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نواز اطلاعات کیمطابق برطانوی شہریت حاصل کرچکے ہیں لیکن بڑے پیمانے پر مالیاتی ہیر پھیر کے الزامات پر ان دونوں کو وطن واپس لانے کے مطالبات زور پکڑرہے ہیں۔ پاکستان کے سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار جو بیماری کا جواز پیش کرکے اچانک ملک سے برطانیہ چلے گئے تھے اُن پر بھی مالی بدعنوانیوں کے الزامات ہیں اور اُن کو بھی پاکستان واپس لانے کے مطالبات کیے جارہے ہیں۔

احتساب عدالت کے فیصلے کیمطابق مریم نواز اور اُن کے شوہر صفدر عام انتخابات میں حصّہ لینے کیلئے 10 سال کیلئے نااہل بھی ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے کئی تجزیہ کار پیشگوئی کررہے ہیں کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی سیاسی زندگی ہوسکتا ہے کہ مکمل ختم نہ ہو لیکن اب وہ پاکستان کی سیاست میں موثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کیلئے جلد واپس وطن آتے ہیں یا نہیں۔