سلامتی کونسل نے شام میں ایک ماہ کیلئے جنگ بندی کی قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 9 جمادی الثانی 1439ھ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں ایک ماہ کے لیے فوری جنگ بندی کی قرارداد رُوس سمیت تمام رکن ممالک کی متفقہ حمایت سے منظور کرلی ہے۔

اِس متفقہ قرار داد میں پورے شام میں تمام فریقوں سے کسی تاخیر کے بغیر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ لڑائی کے نتیجے میں متاثر ہونے والے افراد تک انسانی امداد پہنچائی جاسکے اور جنگ زدہ علاقوں سے شدید زخمیوں اور بیمار لوگوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جاسکے۔

سلامتی کونسل نے شامی فوج کے جانب سے دمشق کے نواح میں واقع علاقے مشرقی الغُوطہ پر جاری ہلاکت خیز فضائی حملوں کے بعد یہ قرارداد منظور کی ہے۔ مشرقی الغُوطہ میں واقع قصبوں اور گاؤں پر فضائی بمباری کے نتیجے میں ہلاک شُدگان کی تعداد 500 ہوچکی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

سلامتی کونسل میں قرارداد پر رائے دہی کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے یہ کہتے ہوئے ہم اس بحران کا بہت تاخیر سے جواب دے رہے ہیں، روس کو قرارداد کی منظوری میں تاخیر کا ذمہ دار قراردیا۔ سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے روس کو مذکورہ قرارداد کی حمایت پر آمادہ کرنے اور ویٹو سے روکنے کے لیے قرراداد کے متن میں کچھ تبدیلی کی۔ پہلے مسودے میں یہ کہا گیا تھا کہ جنگ بندی کا آغاز قرار داد کی منظوری کے 72 گھنٹے کے اندر ہوگا لیکن  روس کے مطالبے پر وقت کے تعین کو اب قرارداد سے حذف کردیا گیا ہے اور اس کی جگہ ’’ بلاتاخیر‘‘ کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔ اسی طرح امدادی سامان فراہم کرنے اور زخمیوں کے نکالنے کے حوالے سے ’’ فوری‘‘ کی اصطلاح بھی حذف کردی گئی ہے۔

سفارت کاروں نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ الفاظ کی اس تبدیلی سے شام میں جنگ بندی میں نہیں ہوگی کیونکہ کونسل کے ارکان نے قرارداد پر بحث کے وقت واضح کیا تھا کہ جنگ بندی پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس اطلاعات کیمطابق سلامتی کونسل کو پندرہ روز کے اندر شام میں جنگ بندی سے متعلق اپنی رپورٹ دیں گے۔ اس قرار داد میں ’’بلاتاخیر‘‘ پورے شام میں جنگی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں محفوظ ، بلا رکاوٹ اور بلا تعطل امدادی سامان پہنچایا جاسکے اور مریضوں اور زخمیوں کو وہاں سے نکال کر علاج کے لیے دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جا سکے۔ لیکن آخری خبریں آنے تک مشرقی الغُوطہ میں شامی افواج کی کارروائیاں جاری ہیں۔