سمندر پار پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں، متوقع وزیراعظم عمران خان کا خطاب

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14  ذوالقعدہ 1439ھ)  پاکستان کے عام انتخابات 2018ء میں بھرپور انداز سے کامیاب ہونے والی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے اوّلین خطاب میں سمندر پار پاکستانیوں کو ملک کا اثاثہ قراردیا ہے۔ 

25 جولائی بروز بُدھ کو منعقدہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں اپنی جماعت کی سب سے بڑی کامیابی کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں عمران خان  نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’سمندر پار پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام بہتر کرکے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کریں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی کی وجہ سے یہ لوگ (سمندر پار پاکستانی) متحدہ عرب امارات یا دیگر ملکوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک ملک کی پہچان یہ نہیں ہوتی کہ وہاں امیر کیسے رہتا ہے بلکہ ملک کی پہچان ایسے ہوتی ہے کہ وہاں غریب کیسے رہتا ہے‘‘۔

یاد رہے کہ ملک میں بدعنوانی اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے گزشتہ 10 سال کے عرصے میں پاکستان سے بڑا سرمایہ بیرونِ ملک منتقل ہوا ہے۔ ملک کی تیزی سے بگڑتی معاشی صورتحال اور عدم استحکام کی وجہ روپے کی قدر گرتی چلی گئی اور گزشتہ 10 سالوں میں اس کی قدر نصف سے زیادہ گرگئی ہے جس کا عمران خان اپنی انتخابی مہم میں حوالہ بھی دیتے رہے ہیں۔ سابق حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کے سبب اس وقت ایک ڈالر کی شرحِ تبادلہ لگ بھگ 128 سے 130 روپے ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ 

توقع کی جارہی ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ایک مستحکم حکومت کا قیام ملکی معیشت اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے سُود مند ثابت ہوگا۔ سمندر پار پاکستانیوں کی ایک محدود تعداد نے بعض سابقہ حکمرانوں کے دور میں وطن میں سرمایہ کاری کی تھی لیکن ملکی عدم استحکام اور معاشی غیریقینی کی وجہ سے اُنہیں متوقع کامیابی نہیں مل سکی جس سے اُن کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام کیلئے کس قسم کے جامع اقدامات کریں گے۔