شام میں امریکی زیر قیادت حملوں کی روس کیجانب سے مذمت

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 9 فروری 2018)  اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسیلی نیبینزیا نے شام میں امریکی زیر قیادت اتحاد کے حملوں کو مجرمانہ قراردیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ ان حملوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اطلاعات کیمطابق روسی سفیر نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اُنہوں نے سلامتی کونسل کے ایک بند کمرہ اجلاس میں شام کے مشرقی صوبے دیر الزار میں حملے پر احتجاج کیا ہے۔ سفیر نے مزید کہا اُنہوں نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ یاد رکھے کہ درحقیقت وہ غیر قانونی طور پر شام میں ہے۔

دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اتحاد نے دیر الزار میں اپنے اتحادیوں کے دفاع کیلئے حکومت کے حامیوں مزاحمت کاروں پر بُدھ کے روز فضائی حملے کیے تھے۔

شامی حکومت نے ان حملوں کی مذمّت کی ہے اور اُس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ حملہ جنگی جرم کا غماز ہے اور انسانیت کیخلاف جرم ہے۔

شام کی صورتحال پر امریکہ اور روس کے مابین اختلاف رائے بڑھتا جارہا ہے۔ جبکہ امریکہ کیجانب سے کرد علیحدگی پسندوں کو حمایت اور ہتھیار فراہم کرنے پر ترکی نے بھی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لافروف نے اسی ہفتے امریکہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ شام کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔  اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکی شام میں اپنی موجودگی کے جواز کے بارے میں اپنا مؤقف تبدیل کررہے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ’’لگتا ہے کہ امریکیوں نے ہمیں جو یقینی دہانی کروائی تھی کہ شام میں اُن کی موجودگی کی واحد وجہ دہشتگردوں کوشکست دینا ہے، اُسے ترک دیا ہے‘‘۔