شام کا معاملہ مذاکرات سے حل کیا جائے، جامع تحقیقات ہونی چاہیئں: چین

(بیجنگ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 29 رجب 1439ھ)  چین نے شام کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ فریقوں سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے ڈھانچے میں واپس آکر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے  طے کریں۔

چین کی وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان ہُوا چُونئینگ نے شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مُشترکہ حملے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ چین بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے اور دیگر ملکوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیتا ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’سلامتی کونسل کو نظرانداز کرکے کی جانے والی کوئی بھی فوجی کارروائی اقوامِ متحدہ کے دستور کے مقاصد اور اُصولوں کے برخلاف اور بین الاقوامی قانون کے اُصولوں و بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی آداب کی خلاف ورزی ہے۔

شام پر حملہ کرنے والے تینوں ممالک کے اِس بیان پر کہ حملے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مُشتبہ استعمال کے جواب میں کیے گئے ہیں، چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہُوا نے کہا کہ چین اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ قابلِ بھروسہ نتیجے پر پہنچنے کیلئے ٹھوس، غیرجانبدارانہ اور مرکوز تحقیقات کی جانی چاہیئں اور اِس سے پہلے کوئی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ چین سمجھتا ہے کہ شام کا مسئلہ طے کرنے کا واحد راستہ سیاسی حل ہے، بین الاقوامی برادری کے متعلقہ فریقوں کو ثالثی کے بنیادی راستے کے طورپر اقوامِ متحدہ کے کردار کی حمایت کرنی چاہیئے اور شام کے معاملے کے حتمی حل میں مدد دینے کی غرض سے انتھک کوششیں کی جانی چاہیئں۔