شمالی کوریا سے بات ہورہی ہے، سربراہ ملاقات اب بھی ہوسکتی ہے: ٹرمپ

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 10 رمضان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا سے سربرا ملاقات منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ امریکہ کی شمالی کوریا سے بات چیت ہورہی ہے اور اُن کی کِم جونگ اُن سے منصوبہ کردہ ملاقات اب بھی ہوسکتی ہے۔ وہائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ کِم سے 12 جُون کو ہی ملاقات ہوسکتی ہے اور مزید بتایا کہ شمالی کوریا اور امریکہ دونوں چاہتے ہیں کہ ملاقات ہو۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن اور صدر ٹرمپ کی سربراہ ملاقات 12 جُون کو سنگاپور میں طے تھی لیکن گزشتہ روز وہائٹ ہاؤس نے کِم جونگ اُن کو صدر ٹرمپ کی طرف سے بھیجا گیا ایک خط ذرائع ابلاغ کو جاری کیا تھا جس میں امریکی صدر نے کِم جونگ اُن کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ’’میں آپ کیساتھ ملاقات کا خاصا منتظر تھا۔ آپ کے تازہ ترین بیان میں ظاہر کیا گیا شدید غصّہ اور کھلی دشمنی کی بنیادی پر دکھ کیساتھ میں محسوس کرتا ہوں کہ اس وقت، طویل عرصے سے منصوبہ کردہ ملاقات، غیرمناسب ہوگی۔

صدر ٹرمپ نے خط میں مزید یہ بھی کہا کہ میں پھر کبھی کسی دن آپ سے ملنے کا منتظر ہوں۔ ’’اگر آپ یہ اہم ترین سربراہ ملاقات کرنے کیلئے اپنا ذہن تبدیل کرلیں تو مجھے فون کرنے یا لکھنے میں ہچکچاہٹ نہ کریں‘‘۔

دریں اثناء، جمعے کے روز صدر ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ’’ملاقات سے متعلق شمالی کوریا کے تازہ ترین بیانات پرجوش اور تعمیری تھے‘‘۔ اُنہوں نے اِسے بہت اچھّی خبرقراردیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کیجانب سے سربراہ ملاقات کیلئے آمادگی کے اشارے اور صدر ٹرمپ کی طرف سے یہ بیان کہ اُن کی کِم جونگ اُن سے سربراہ ملاقات اب بھی 12 جُون کو ہوسکتی ہے، بہت معنی خیز ہیں لہٰذا اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ سربراہ ملاقات کیلئے پہلے سے طے کردہ تاریخ اور مقام کیلئے ایک بار پھر متفق ہوسکتے ہیں۔