صدرٹرمپ کیجانب سے صدر پوٹن کو دورہٴ امریکہ کی دعوت

(ماسکو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 5 شعبان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو دورہٴ امریکہ کی دعوت دی ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لافروف نے اِس دعوت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پوٹن، ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکہ کی زیرِ قیادت شام پر برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملے کے بعد روس اور امریکہ کے تعلقات میں سخت تناؤ آگیا تھا جبکہ روس نے دھکی دی تھی کہ واشنگٹن کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ روسی وزیرِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کا اس بات پر اتفاقِ رائے ہے کہ امریکہ اور روس ایک دوسرے کیخلاف فوجی ٹکراؤ کی طرف نہیں جائیں گے۔

شام میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی مشترکہ فوجی کارروائی کے بارے میں روسی وزیرِ خارجہ لافروف کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو شام میں سُرخ لکیر سے آگاہ کردیا گیا تھا اور مذکورہ حملے میں روس کی وضع کردہ سُرخ لکیر کو پار نہیں کیا گیا۔

اُدھر وہائٹ ہاؤس کیجانب سے جمعرات کے روز اعلان کیا گیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے واشنگٹن میں روس کے سفیر اناطولی انتونوف سے ملاقات کی ہے۔ وہائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں باور کیا جاتا ہے کہ واشنگٹن اور روس کے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں تبادلہٴ خیال کیا گیا ہے جبکہ شام اور یوکرین پر بھی گفت وشنید ہوئی ہے۔

گزشتہ امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے الزامات سمیت شام اور یوکرائن کے معاملے پر واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات میں سخت کشیدگی ہے۔ صدر ٹرمپ کئی بار روس کیساتھ اچھّے تعلقات کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں لیکن اُنہیں اس سلسلے میں مطلوبہ حمایت حاصل نہیں ہے کیونکہ خود اُن کی اپنی جماعت کے بعض ارکان روس مخالف رویہ رکھتے ہیں۔

اِسی ماہ برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس اور اُس کی بیٹی کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے واقعے کے بعد لندن اور ماسکو کے درمیان سخت کشیدگی پیدا ہوئی جس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو اپنے ملک سے بیدخل کیا۔ اِس معاملے میں لندن کی حمایت کرتے ہوئے واشنگٹن نے بھی روس کے 60 سفارتکاروں کو بیدخل کرنے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں روس نے بھی اتنی ہی تعداد میں امریکی سفاتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

اِسی کشیدگی میں شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملے نے صورتحال کو مزید بگاڑدیا۔ شام روس کا اتحادی ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ شام کو اپنے دفاع کیلئے جدید دفاعی نظام فراہم کرے گا۔ شام نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ اور اُس کے اتحادیوں نے اُس پر 110 میزائل داغے تھے جن میں سے 70 فیصد کو مارگرایا گیا تھا۔