غزہ میں اسرائیل کیجانب سے قتل جنگی جرائم کے برابر ہیں: اقوامِ متحدہ

(قاہرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 03رمضان 1439ھ) فلسطین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹ مرتب کرنے والے اقوامِ متحدہ کے نمائندے مائیکل لنک کا کہنا ہے کہ اسرائیل کیجانب سے فلسطینی احتجاجی مظاہرین کیخلاف طاقت کا استعمال روم سمجھوتے کے تحت’’جنگی جرائم‘‘ کے برابر ہے ۔ اس سمجھوتے کو ’’اسٹیچیوٹ آف روم‘‘ کہا جاتا ہے۔

اُنہوں نے مشرقی القدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں وڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے مائیکل لنک کا کہنا تھا کہ ’’میں لازمی یہ نشاندہی کروں گا کہ ارادی طور پر قتل کرنا اور کسی بھی عام شہری کے جسم یا اُس کی صحت کو بڑا نقصان پہنچانا یا زخمی کرنا دونوں جنیوا کنونشنوں کی سنگین خلاف ورزی اور روم سمجھوتے کے تحت جنگی جُرم ہے‘‘۔

اُنہوں نے بتایا کہ ’’غزہ کے تقریبا تمام مظاہرے غیرمسلح اور تشدّد سے پاک تھے، ہزاروں لوگ مارچ کرتے ہوئے گارہے تھے، اپنی صورتحال پر احتجاج کررہے تھے اور بہتر مستقبل کے حق کا مطالبہ کررہے تھے‘‘َ

اقوامِ متحدہ کیمطابق گزشتہ سات ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں  100 سے زائد فلسطینی مظاہرین ہلاک ہوئے جن میں بچّے، صحافی، طبّی کارکنان اور بہت سے بیروزگار نوجوان شامل ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے نمائندے کی اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینی احتجاجی مظاہرین کیخلاف طاقت کا غیرقانونی اور حد سے کہیں زیادہ استعمال کررہی ہے اور اپنے من گھڑت بیانات کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو گمراہ بھی کررہی ہے تاکہ دنیا حقائق نہ جان سکے۔

مشرقِ وسطیٰ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حامی مغربی ذرائع ابلاغ غزہ کی صورتحال سے متعلق اس طرح کی خبریں دے کر حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں کہ جیسے فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان کوئی مقابلہ ہورہا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ذرائع ابلاغ اسرائیلی فوج کیجانب سے بلاتفریق فائرنگ اور فلسطینیوں کے ارادی قتل کو بھی ہنگامہ آرائی اور تشدّد کا نام دے رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی مظاہرین غیرمسلح اور پرامن تھے۔ لیکن تجزیہ کارں کا کہنا ہے کہ سماجی ذرائع ابلاغ نے اسرائیل اور اُس کے حامی مغربی ذرائع کے جھوٹ کا پول کھول دیا ہے کیونکہ لوگ اب تک غزہ کی صورتحال پر وہاں سے بھیجی گئی ہزاروں وڈیوز اور تصاویر دیکھ چکے ہیں جو اسرائیلی جرائم کے ناقابلِ تردید جرائم ہیں۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانے کے متنازع افتتاح کے دن غزہ میں مقبوضہ اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتّے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھادھند فائرنگ کی جس سے صرف ایک ہی دن میں 61 فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسرائیل 14 مئی کو اپنا یومِ تاسیس مناتا ہے جبکہ فلسطینی اس سے اگلے دن کو ’’نکبہ‘‘ یعنی یومِ تباہی کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں برطانیہ نے پورے یورپ سے یہودیوں مہاجرین کو فلسطین لاکر وہاں ریاست اسرائیل تخلیق کی تھی اور لاکھوں فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زرعی زمینوں، گاؤں، مویشیوں، باغات اور دیگر جائیدادوں پر قبضہ کرکے اُنہیں اُن ہی کے گھروں اور علاقے سے بیدخل کردیا تھا۔ اِ س دوران یورپ سے لائے گئے یہودیوں کو فلسطینیوں کے گھروں، علاقوں اور گاؤں میں بسادیا گیا اور یہ ناجائز قبضہ آج تک جاری ہے۔