غزہ میں کمسن بچّی سمیت اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 61 ہوگئی

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 30 شعبان 1439ھ) فلسطین کے علاقے غزہ میں مبینہ اسرائیلی سرحد کے نزدیک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں آٹھ سالہ کمسن بچّی سمیت ہلاک شُدگان کی تعداد 61 ہوگئی ہے جبکہ 2700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

 30 مارچ سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 111 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں بچّے اور صحافی بھی شامل ہیں جبکہ مجموعی طور پر 4700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

پیر کے روز مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح کے بعد فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے میں تیزی آئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد پورے مشرقِ وسطیٰ میں غم وغصّے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سماجی ذرائع ابلاغ پر فلسطینی اور عرب ملکوں کے باشندے تازہ ترین صورتحال کی تصاویر اور وڈیو کا بڑی تعداد میں تبادلہ کررہے ہیں جبکہ کئی عرب ملکوں میں عوام اسرائیلی فوج کے ہاتھوں  فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر اپنی حکومتوں کیجانب سے سرد ردعمل پر نالاں نظر آتے ہیں۔

فلسطین سمیت مشرقِ وسطیٰ میں جمعرات سے رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے۔ اس مبارک مہینے کے آغاز سے قبل نہتّے مظاہرین پر اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے بڑے جانی نقصان کے باعث غزہ اور مغربی کنارے سمیت پورے فلسطین میں سوگ کی سی صورتحال ہے۔

14 مئی پیر کے روز غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے دوران جاں بحق ہونے والی آٹھ سالہ کمسن بچّی لیلیٰ الغندور کی نمازِ جنازہ میں رقّت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ ایک جانب اسرائیلی حکومت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور داماد امریکہ کے سفارتخانے کا مقبوضہ القدس میں افتتاح کرکے جشن منارہے تھے جبکہ دوسری جانب غزہ کی سرحد پر اسرائیلی پولیس فلسطینیوں کو تاک تاک کر گولیاں ماررہی تھی۔ اسرائیل 14 مئی کو اپنا یوم تاسیس مناتا ہے۔

دنیا بھر میں اسرائیل اور امریکہ کی مذمّت کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین پر اسرائیل کیجانب سے حد سے زیادہ طاقت کا استعمال اور ہلاکتیں جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔