فرانس میں حملے اور لندن میں قتل کی وارداتوں پر ٹرمپ کے بیان کیخلاف سخت ردعمل

(ڈلاس۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 20 شعبان 1439ھ)  امریکی صدر ڈونلڈ ٹڑمپ نے ملک میں گن قانون کا دفاع کرتے ہوئے فرانس اور برطانیہ کے دارالحکومت لندن کا حوالہ دیا ہے کہ اگر وہاں گنیں ہوتی تو قتل کے جرائم نہ ہوتے۔ جمعے کے روز ڈلاس میں گن حقوق سے متعلق منعقدہ ایک کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ کس طرح پیرس میں ایک کے بعد ایک شخص کو گولی مارکر ہلاک کیا گیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے (فائرنگ کرنے والے) ایک کے بعد ایک لوگوں کو گولی مارکرہلاک کیا۔ وہ 2015ء میں پیرس میں ہونے والے مبینہ دہشتگرد حملے کا حوالہ دے رہے تھے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ سخت تر گن قانون پیرس میں حملوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جن کیفے ریستوران میں حملے ہوئے اگر وہاں ایک ملازم یا صرف ایک سرپرست کے پاس مخالف سمت میں گن ہوتی تو شاید معاملہ مختلف ہوتا، یا تو دہشتگرد بھاگ جاتے یا اُنہیں گولی ماردی جاتی۔

امریکی صدر کے بیان پر فرانس کے صدارتی محل سے ہفتے کے روز جاریکردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘‘فرانس صدر ٹرمپ کے بیان کو سختی کیساتھ مسترد کرتا ہےاور ہلاک شُدگان کی یاد کا احترام کرنے پر زور دیتا ہے‘‘۔

فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند جو 2015ء میں دہشتگرد حملوں کے وقت منصبِ صدارت پر تھے اُنہوں نے ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں یہ کہتے ہوئیے سخت ردعمل کیا کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ کا شرمناک بیان اور بیہودہ ڈرامہ بازی کافی کچھ بتاتے ہیں کہ وہ فرانس اور اس کی اقدار کے بارے میں کیا سوچتا ہے‘‘۔

صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں لندن کو بھی نشانہ بنایا۔ اُنہوں نے لندن کے ایک نامعلوم ہسپتال کا موازنہ ’’جنگی علاقے‘‘ سے کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں سخت گن قوانین کے باوجود اس ہسپتال میں چاقو کے حملوں کے متاثرین کا خون فرش پر ہر طرف تھا۔

چاقوؤں سے حملہ کرنے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’’اُن کے پاس گنیں نہیں تھیں، اُن کے پاس چاقو تھے اور فرش پر ہرطرف خون ہی خون تھا۔ اُن کا (لوگوں کا) کہنا ہے کہ یہ اُتنا ہے بُرا ہے جتنا کہ فوجی جنگی علاقہ، چاقو، چاقو، چاقو…لندن اس کا عادی نہیں تھا لیکن ہو رہا ہے‘‘۔

ابھی تک برطانوی حکومت یا لندن کے ناظم صادق خان کا صدر ٹرمپ کے بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن فرانس کی طرح برطانیہ میں بھی عوام اور سیاستدانوں نے امریکی صدر کے بیان پر غم وغصّے کا اظہار کیا ہے۔

لندن میں حالیہ دنوں میں چاقو سے حملے اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے لیکن کئی تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ امریکہ میں قتل کی شرح برطانیہ سے پانچ گُنا زیادہ ہے۔ لندن سے اُردونیٹ کے ذرائع کیمطابق امریکی صدر کے حالیہ بیان پر عوام سخت ناپسندیدگی اور غصّے کا اظہار کررہے ہیں جبکہ بعض لوگوں نے برطانوی وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کا متوقع دورہٴ برطانیہ منسوخ کردیں۔

یاد رہے کہ امریکہ میں گن اسکولوں سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں گن حملوں کے ہلاکت خیز واقعات میں غیرمعمولی اضافے کے تناظر میں گن رکھنے پر پابندی عائد کرنے کیلئے ملک گیر مہم چل رہی ہے۔ رواں سال فروری میں  امریکی ریاست فلوریڈاکے ایک اسکول پر دہشتگردانہ فائرنگ سے کم ازکم 17 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 19 سالہ سابق طالبعلم کو اس ہلاکت خیز فائرنگ کے ملزم کے طور پر حراست میں لے لیا گیا۔

گزشتہ سال یکم اکتوبر کو لاس ویگاس میں 64 سالہ گن بردار شخص نے ایک ہوٹل کی 32 ویں منزل کے کمرے سے نیچے موسیقی کی ایک محفل میں جانے والے راہگیروں پر اندھادھند فائرنگ کرکے 58 افراد کو ہلاک اور 851 کو زخمی کردیا تھا۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں رواں سال مارچ میں  لاکھوں افراد نے اسلحہ رکھنے کی روایت کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ’گن‘ پر پابندی لگانے کے پُرزور مطالبات کیے تھے۔ اِس احتجاجی مظاہرے کا اہتمام  ریاست فلوریڈا کے مارجوری ڈوگلس اسٹون مین ہائی اسکول کے طلباء نے کیا جہاں 14 فروری کو ایک 19 سالہ طالبعلم نے اپنے ساتھی طلباء اور اساتذہ پر فائرنگ کرکے 14 طلباء اور 3 دیگر افراد کو ہلاک کردیا تھا۔