فرانس میں قرآن الکریم کو تبدیل کروانے کی سازش، ترکی کا شدید ردعمل

(استنبول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 22شعبان 1439ھ)  فرانس میں سابق صدر نکولا سرکوزی سمیت اسلام دشمن نام نہاد دانشوروں اور اسلاموفوبیا کا شکار نسل پرستانہ ذہنیت والے سیاستدانوں سمیت 300 افراد نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے قرآن الکریم کی بعض آیات کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتہاء پسندانہ اور صیہونی دشمن ہیں۔ اِن سازشوں اور اسلام مخالف رجحانات کی ترکی میں سرکاری اور عوامی سطح پر شدید مذمّت کی گئی ہے۔

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے ٹوئیٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ قرآن الکریم ہماری مقدّس کتاب ہے اور یہ جس شکل میں وحی کے ذریعے نازل ہوئی ہے روزِ قیامت تک اُسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائیگی۔ یورپ میں صیہونی دشمنی کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ’’صیہونیت مخالفت ایک نظریہٴ نفرت ہے جو یورپ سے اُبھرا، لہٰذا اس مسئلے کو حل کرنے کے خواہشمند مغرب والے دراصل اپنے ذرائع کی جانچ پڑتال کریں۔ جناب قالن نے کہا کہ قرآن الکریم میں کانٹ چھانٹ کا مطالبہ جدید دور کی جہالت اور حماقت کی اعلیٰ مثال ہے‘‘۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اوغلو نے بھی فرانس کے مذکورہ گروپ کے مطالبے پر سخت ردعمل کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ “یہ مطالبہ نسل پرستی اور اسلام دشمنی کے درجے اور ہٹ دھرمی کا عکّاس ہے، یہ لوگ اپنی حدود سے خاصا تجاوز کر چکے ہیں اورجب یہ لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں تو اس کا نتیجہ یورپ میں مساجد پر حملوں کی شکل میں نکلتا ہے‘‘۔

ترک وزیرخارجہ نے اسلام مخالف فرانسیسی گروپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ پوری تاریخ میں  آپ نے یہودیوں پر ظلم ڈھائے جبکہ پوری تاریخ میں عثمانی حکومت اور مسلمانوں نے یہودیوں  کی اور اُن کے حقوق کی حفاظت کی ہے‘‘۔

میولود چاوش اوغلو نے واضح کیا کہ ’’ہم میں صیہونیت دشمنی نہیں ہے، یہ چیز ہمارے عقیدے اور قرآن کے منافی ہے، اس وقت یورپ میں نسل پرستی، عدم برداشت، مہاجر دشمنی  اور ہر اس شخص کو دشمن کی نگاہ سے دیکھنا عروج پر پہنچ چکا ہے جو اُن میں سے نہیں‘‘۔

دوسری جانب، فرانسیسی مصنفین اور سیاستدانوں کی طرف سے اسلام مخالف مطالبے پر ترکی کے نائب وزیراعظم بکر بوزداع نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اُنہوں نے ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں فرانس کے سابق صدر سرکوزی سمیت 300 فرانسیسی مصنفین اور سیاست دانوں کے بیان کی شدید مذمّت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اصل میں یہ 21 ویں صدی کے کم عقل، وحشی اور ابو جہل ہیں، یہ دہشتگرد تنظیم داعش کا مغربی ورژن ہیں‘‘۔

جناب بوزداع نے واضح کیا کہ’’سرکوزی تو ایک طرف، اگر اسلام کے سب دشمن ایک جگہ جمع ہو جائیں تو بھی نہ تو وہ قرآن کی کسی سورۃ یا کسی ایک آیت سے مشابہہ کلام پیش کر سکتے ہیں اور نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے ہیں‘‘۔

دریں اثناء، فرانس کے مسلمانوں کی تنظیموں نے ملک میں اسلام مخالف گروپ کیجانب سے قرآن الکریم میں تبدیلی کروانے کی سازش پر سخت غم وغصّے کا اظہار کیا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ سابق صدر سرکوزی جیسے اسرائیلی شدّت پسندوں کے حامی لوگ فرانسیسی مسلمانوں اور دیگر شہریوں کے درمیان نفرت اور اشتعال پھیلاکر فرانس کے عوام کو آپس میں لڑوانا چاہتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو مزید بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ رائے عامہ کو اسلام اور مسلمانوں کیخلاف کیا جاسکے۔