فلسطینیوں‌ نے امریکی وفد کو بیت اللحم سے بھگادیا

(بیت اللحم ۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ۔۳۱جنوری ۲۰۱۸) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے  اعلان کےبعد فلسطینی عوام میں واشنگٹن مخالف سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے جبکہ فلسطینی عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیلی اتحادیوں سے تمام تعلقات توڑدیے جائیں۔ منگل کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ایک وفد کو غرب اردن کے شہر بیت اللحم میں خوب تضحیک کرکے وہاں سے نکال دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے عہدیداروں کا ایک وفد تاریخی شہر بیت  اللحم کے دورے پر آیا تو ایوان صنعت وتجارت کے ارکان اور دیگر سماجی کارکنوں نے مظاہرے اور طاقت کے ذریعے امریکی وفد کو شہر سے باہر بھگا دیا۔ مظاہرین سخت مشتعل تھے اور انہوں نے امریکیوں کے خلاف شدید نعر ے بازی کی اور ان کی گندے انڈوں کے ساتھ تواضع کی گئی۔ فلسطینیوں کا غم وغصہ دیکھنے کے بعد امریکی وفد نے بیت اللحم سے بھاگنے ہی میں عافیت سمجھی۔

فلسطینی خبر رساں اداروں کے مطابق بیت اللحم گورنری کے ایوان صنعت وتجارت کےچیئرمین سمیر حزبون نے کہا کہ امریکی وفد شہر میں ڈیجیٹل تجارت سے متعلق ایک کورس میں شرکت کے لیے آیا تھا۔ ان میں ایک امریکی پروفیسر اور مقبوضہ القدس میں امریکی قونصل خانے کے اہلکار بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اچانک ہم نے دیکھا کہ مظاہرین کا ایک ہجوم  سخت غم وغصے میں دفتر میں پہنچ گیا۔ اس وقت کورس جاری تھا۔ مظاہرین کورس میں امریکیوں کی موجودگی پر سخت احتجاج کیا جس کے بعد ہمیں کورس وہیں ختم کرنا پڑا۔ امریکی وفد قونصل خانے کے اہلکاروں سے سمیت وہاں سے باہر نکلا تو ان پر گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اس واقعے کی ایک فوٹیج بھی سوشل میڈیا پروائرل ہوئی ہے جس میں مشتعل فلسطینی ہجوم کو امریکیوں کو شہر سے باہر نکالے اور ان کے خلاف شدید نعرےبازے کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ’امریکی۔ صیہونی۔ فاشزنامنظور‘ کے الفاظ درج تھے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر 2017ء کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا۔ بعد ازاں فلسطینیوں کے خلاف مزید انتقامی کارروائی کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی سالانہ مالی امداد کم کردی تھی۔ ان اقدامات پر فلسطینی عوام سخت غم وغصے میں ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اب فلسطین سمیت پورے مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں تیزی کیساتھ اثر ورسوخ کھوتا جارہا ہے جبکہ خطے کے عوام میں امریکہ مخالف جذبات پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں ۔

دوسری جانب ، مقبوضہ القدس کو یکطرفہ طور پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد امریکہ اور اسرائیل دونوں کو بڑھتی ہوئی بین الاقوامی سفارتی تنہائی کا سامنا ہے ۔ اقوام متحدہ میں امریکی اور اسرائیل کی حمایت میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔