فلسطینیوں کو بزور طاقت کچلنےسےامن کا خواب پورا نہیں ہوگا: فرانس

(نیویارک-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 19 محرم 1440ھ) فرانس کے صدرایمانوئل میکخواں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عمومی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال اور یکطرفہ اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا خواب پورا نہیں کیا جاسکتا۔ 

صدر میکخواں نے منگل نیویارک میں عالمی ادارے کے سالانہ اجتماع میں اپنے خطاب کے دوران سوال کیا کہ ’’کیا طاقت کے استعمال سے ہم فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن قائم کرسکتے ہیں؟‘‘۔  

اُنہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو طاقت کے ذریعے کچلنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، مسئلے کا حل یکطرفہ اقدامات سے گریز، فلسطینی قوم کے آئینی حقوق کو تسلیم کرنے اور تنازع کے دو ریاستی حل کو قبول کرنے میں مضمر ہے۔  

صدر میکخواں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں فلسطین-اسرائیل کشمکش کے حل کا دو ریاستی فارمولے سے بہتر اور کوئی حل قابل عمل نہیں ہوسکتا۔

قبل ازیں، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گُتیریس نے منگل کے روز جنرل اسمبلی سے خطاب میں خبردار کیا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری محاذ آرائی اور تنازع سے مسئلے کا دو ریاستی حل مزید مشکل ہوگیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ عالمی قوانین کی عملداری نہ ہونے کے نتیجے میں افراتفری پھیل سکتی ہے اور عالمی نظام ناکامی سے دوچار ہوسکتا ہے۔

جناب گُتیریس نے کہا کہ آج دنیا کی قیادت یہاں جمع ہے، میں عالمی قیادت کو خبردار کرتا ہوں کہ ممالک اور بین الاقوامی قوانین کے درمیان اعتماد تباہی کے دھانے پر ہے، دورِ حاضر میں ممالک کے باہمی تعلقات زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں۔

اُنہوں نے امریکہ کی بعض پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی معاہدوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، ایران کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی، پیرس کے ماحولیاتی سمجھوتے کا بائیکاٹ کیا، فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی کی امداد بند کردی۔ 

سیکریٹری جنرل گُتیریس نے کہا کہ ہم سب مل کر شام، یمن اور دنیا کے دوسرے خطوں میں جنگ ختم کراسکتے تھے مگر ایسا نہیں ہوسکا، روہنگیا کے مظلوم مسلمان مسلسل امن اور انصاف مانگ رہے ہیں، اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا جبکہ ایٹمی جنگ کے خطرات بھی کم نہیں ہو سکے۔