فلسطینی اور کشمیری ایک بار پھر خون میں نہا گئے، اسرائیل اور بھارت کی خونریزی میں مماثلث

(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 17رجب 1439ھ) جب دنیا میں حقِ خودارادیت اور آزادی کی بات ہوتی ہے تو اکیسویں صدی میں سب سے پہلے جو نام آتے ہیں وہ فلسطین اور کشمیر ہیں۔ گزشتہ تین روز کے دوران فلسطینی اور کشمیری ایک مرتبہ پھر خون میں نہا گئے ہیں۔ غزہ میں 16 پُرامن فلسطینی مظاہرین کو اسرائیلی فوج نے ہلاک جبکہ 1400 سے زائد کو زخمی کردیا۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے 17 کشمیری نوجوانوں کو گھروں پر چھاپہ مار کر ہلاک کیا اور اِن ہلاکتوں پر احتجاج کرنے والے 150 سے زائد کشمیریوں کو زخمی کردیا۔

اسرائیل اور بھارت کی خونریزی اور بربریت میں کافی مماثلث پائی جاتی ہے۔ ایک تو یہ کہ دونوں نے طویل عرصے اور ناجائز طریقے سے مسلمانوں کی زمین پر قبضہ کررکھا ہے، دونوں ہی حقِ خود ارادیت اور آزادی کا مطالبہ بزورِ طاقت دبانے کیلئے فوج اور مہلک ہتھیار استعمال کرتے ہیں، تیسرے یہ کہ اقوامِ متحدہ اپنے دستور اور فلسطین وکشمیر پر اپنی ہی منظور کردہ قراردوں پر عملدرآمد کروانے اور اسرائیل وبھارت دونوں کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں خونریزی رکوانے میں ناکام رہی ہے۔

اسرائیلی فوج نے 30 مارچ جمعے کے روز ’’یوم الارض‘‘ کے موقع پر فلسطینیوں کے پُرامن مظاہرے پر گولیاں چلائیں اور ٹینکوں سے گولہ باری بھی کی گئی جس کے نتیجے میں کم ازکم 16 فلسطینی ہلاک اور 1400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ مظاہرے اگلے ماہ 15 مئی تک جاری رہیں گے۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں اسرائیلی ریاست تخلیق کرکے فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زمینوں، شہروں، قصبوں اور گاؤں سے بزورِ طاقت بیدخل کیا گیا تھا۔ فلسطینی اِس دن کو ’’نبکا‘‘ یعنی ’’یومِ تباہی‘‘ کہتے ہیں۔ اِس دن کی مناسبت سے فلسطینی اپنے اِس مطالبے کو دہراتے ہیں کہ قبضہ کرلیے گئے اُن کے گھروں، شہروں، زمین، قصبوں اور گاؤں کو واپس لوٹایا جائے اور اُنہیں اپنے مقبوضہ گھروں، شہروں، محلوں اور گاؤں میں واپس آنے دیا جائے۔

اُدھر مقبوضہ کشمیر کے معروف علاقے شوپیاں اور اسلام آباد میں بھارتی قابض فوج نے عسکریت پسندوں کو پکڑدھکڑنے کی کارروائی کے بہانے 17 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا اور اِس قتلِ عام پر احتجاج کرنے والے نہتّے اور معصوم کشمیریوں اندھا دھند فائرنگ کی جس سے درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔

اطلاعات کیمطابق بھارتی فوج نے رات کو تلاشی کے بہانے کشمیری مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو گولی مارکر ہلاک اور گرفتار کرنے کی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ اِسی طرح اسرائیلی فوج بھی رات کے اندھیرے کے دوران فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر اُنہیں قتل یا گرفتار کرتی ہے۔

اسرائیل اور بھارت دونوں اقوامِ متحدہ کے مبصّرین اور ہلاکت خیز واقعات کی اقوامِ متحدہ کے تحت تحقیقات کو رد کرتے آئے ہیں جبکہ بھارت آزاد اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ جمّوں وکشمیر میں رسائی فراہم نہیں کرتا بلکہ خود ساختہ بیانات کے ذریعے حقائق مسخ کرکے دنیا کے سامنے دہشتگردی کا واویلا مچاتا ہے۔

اسرائیلی فوج کیجانب سے 16 فلسطینیوں کی ہلاکت اور 1400 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس نے واقعے کی آزاد اور شفّاف انداز میں تحقیقات کروانے پر زور دیا ہے لیکن اسرائیل فلسطینیوں کا قتلِ عام اور اپنے جرائم چھپانے کیلئے کسی بھی تفتیش کو رد کررہا ہے۔ 

مقبضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت کے نتیجے میں 17 کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت پر اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے مبصّرین کو کشمیر بھیجے اور بھارت پر زور دے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے مبصّرین اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ جمّوں وکشمیر میں جانے کی اجازت دے۔ یہ مطالبہ بھی کیا جارہا ہے کہ بیگناہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے قتل اور اُن کے انسای حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اسرائیل اور بھارت دونوں پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمات چلائے جائیں۔