قطری امیر کی صدر اردوغان سے ملاقات، ترکی میں 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ

(استنبول-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 06 ذوالحجہ1439ھ) قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمام الثانی امریکہ کیجانب سے پیدا کردہ حالیہ سکّہ بحران کے تناظر میں انقرہ کے دورے پر پہنچ گئے جہاں اُنہوں نے صدارتی محل میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کی۔ اِس ملاقات کے بعد قطری امیر نے ترکی کیلئے 15 ارب ڈالر کی براہِ راست سرمایہ کاری کے ایک منصوبے کا اعلان کیا۔ 

صدر اردوغان اور امیر شیخ تمیم نے ترکی کیخلاف امریکی پابندیوں، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی پیشرفت پر تبادلہٴ خیال کیا۔ ایک ایسے موقع پر جب امریکی پابندیوں کی وجہ سے ترک سکّے لیرا پر سخت ترین دباؤ ہے قطری امیر کا یہ دورہ ترکی کیساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار تھا جس نے لیرا کی قدر میں مزید بہتری کو بھی تقویت دی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر ایک امریکی پادری کی ترکی میں حراست اور اُسے رہا نہ کرنے پر ترکی کیخلاف معاشی اقدامات کرتے ہوئے اُس کی فولاد اور ایلومینیم مصنوعات پر محصولات کو دوگُنا کردیا تھا جس کے بعد ترک لیرا کی قدر میں اچانک بھاری گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ مذکورہ عیسائی پادری پر2016ء میں ترک حکومت کیخلاف ناکام فوجی بغاوت اور دہشتگرد تنظیم فیتو کی مدد کا الزام ہے اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ انقرہ کسی عدالتی کارروائی کے بغیر اُسے رہا کردے۔ 

لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معاملہ صرف عیسائی پادری کا نہیں ہے بلکہ شام میں کُرد علیحدگی پسند گروپوں کے مسئلے پر بھی واشنگٹن اور انقرہ کے مابین شدید اختلافات ہیں۔ امریکہ اُن کُرد گروپوں کو بھی شام اور عراق میں فوجی اور مالی مدد فراہم کررہا ہے جنہیں دہشتگرد قراردیا جاچکا ہے۔ مزید برآں، امریکہ مسلسل ترکی پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ روس سے جدید ترین میزائل دفاعی نظام کی خریداری کا سمجھوتہ منسوخ کردے لیکن ترکی نے اپنی خودمختاری اور دفاعی ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔

شام میں روس اور ترکی کی کئی معاملات میں مفاہمت اور دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوئے عسکری اور معاشی تعلقات پر امریکہ کو سخت تشویش ہے کیونکہ اُسے خدشہ ہے کہ اِن تعلقات کی وجہ سے شام کی طرح دیگر ملکوں میں بھی امریکی پالیسی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ روسی ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہورہا اور ترکی جیسے نیٹو کے کلیدی اتحادی ملک کیجانب سے جدید ترین روسی نظام کی خریداری واشنگٹن کیلئے سخت تشویش کا باعث ہے کیونکہ روسی ہتھیاروں اور دفاعی نظام کی مقبولیت سے امریکی ہتھیاروں کی بین الاقوامی مانگ پر گہرا اثر پڑسکتا ہے۔