لندن کے ناظم صادق خان چاقوجرائم اور دیگر پُرتشدّد جرائم کے خاتمے کیلئے کوشاں

(لندن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 21 رجب 1439ھ) برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے پاکستان نژاد ناظم صادق خان شہر سے چاقو جرائم اور دیگر پُرتشدد جرائم کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں اور اِس سلسلے میں عملی کوششیں کرتے ہوئے اُنہوں نے خاطر خواہ رقم بھی مختص کردی ہے۔

لندن شہر میں چاقو سے حملہ کرنے کی وارداتوں میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ اِن حملوں میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ لندن کی بلدیاتی حکومت کی ویب سائٹ اور ٹوئیٹر پر جاریکردہ بیان کیمطابق ناظم صادق خان یہ بات یقینی بنانے کیلئے پُرعزم ہیں کہ مجرمان کو گرفتار کرکے اُنہیں سزا دی جائے۔ وہ پُرتشدّد جرائم کی وجہ بننے والے پیچیدہ عوامل سے نبٹنے کیلئے سرمایہ بھی خرچ کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ لندن غیرملکی سیاحوں میں مقبول شہر ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے اِس پُرکشش شہر میں جرائم کے واقعات میں تیزی کیساتھ اضافہ ہُوا ہے جن میں نسلی امتیاز، اسلاموفوبیا اور نفرت آمیز بیانات کے ساتھ ساتھ چاقو سے مسلمانوں پر حملے اور لوگوں کے چہرے پر تیزاب پھینکنے کے واقعات شامل ہیں۔

گزشت سال جُون میں ناظم صادق خان نے چاقو جرائم سے نبٹنے سے متعلق اپنی حکمتِ عملی جاری کی تھی تاکہ اِن جرائم پر قابو پایا جائے۔ اس سلسلے میں اُنہوں نے پولیس کو اضافی ایک کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈ کی رقم فراہم کی جبکہ خصوصی اہلکاروں کی تعداد بڑھاکر اُن علاقوں میں میں پولیس کے گشت میں اضافہ کیا جہاں چاقو جرائم زیادہ ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے حکومت کیجانب سے لندن پولیس کے بجٹ میں کمی کیے جانے پر بھی تنقید کی ہے۔

لندن کی پولیس چاقو جرائم اور ایسے ہی دیگر پُرتشدد واقعات کی روکتھام کیلئے پورے شہر میں خصوصی کارروائیاں کررہی ہے جبکہ گرفتاریاں بھی کی جارہی ہیں۔ ناظم صادق خان اور پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے پاس چاقو نہ رکھیں کیونکہ یہ ایک جُرم ہے۔ پولیس چاقو رکھنے والوں کو گرفتار کررہی ہے جن میں اطلاعات کیمطابق نوجوان زیادہ ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اب قتل کی وارداتوں کے حوالے سے لندن، نیویارک سے آگے نکل گیا ہے۔ اسکی وجہ نیویارک میں قتل کی وارداتوں میں کمی کو قراردیا گیا ہے۔

صادق خان کا کہنا ہے کہ لندن کے رہائشیوں کو محفوظ رکھنا اُن کی اولین ترجیح ہے۔ اُن کیمطابق انسدادِ دہشتگردی اور منظم جرائم سے نبٹنے کیلئے دارالحکومت میں 41 کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری سے شہر کی پولیس کی تمام کاروائیاں ایک چھت تلے آجائیں گی۔

برطانیہ بھر میں اسلاموفوبیا اور نسلی امتیاز سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ اس مسئلے کے سدِباب کیلئے نہ صرف برطانیہ کے مسلمان بلکہ دیگر برادریاں بھی آواز اُٹھارہی ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ اِن مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے اور اقلیتوں کے مکمل تحفظ اور اُن کے تمام حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے۔