مقبوضہ کشمیر میں آٹھ سالہ بچی سے جنسی زیادتی پر احتجاج اور ہڑتالیں جاری، طلباء زخمی اور گرفتار

(سرینگر۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 4 شعبان 1439ھ)  بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں آٹھ سالہ بچّی سے جنسی زیادتی پر ہونے والا احتجاج اور ہڑتالیں مسلسل جاری ہیں اور اس دوران قابض بھارتی فوج اورپولیس کی فائرنگ اور تشدّد سے بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں جبکہ احتجاج کرنے والے طلباء کو بڑی تعداد میں گرفتار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سرینگر سمیت دیگر شہروں اور علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ تازہ اطلاعات کیمطابق سرینگر، بڈگام، ناگام، چدورا، شوپیاں، پلواما، اسلام آباد، بارہ ملا، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں اسکولوں وکالجوں کے طلباء سمیت کشمیری عوام کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ اُنہوں نے بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے اور کشمیری بیٹیوں کی بیحرمتی پر قابض بھارتی فوج اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی متعصب اور ظالم حکومت کی شدید مذمّت کی۔ اس موقع پر طلباء نے پاکستانی پرچم بھی لہرائے اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بلند کیے۔

سرینگر سے اُردونیٹ کے ذرائع کیمطابق بھارتی فورسز نے احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلباء اور دیگر لوگوں کو تشدّد کا نشانہ بنایا اور درجنوں طلباء کو گرفتار کرلیا ہے۔ شدید زخمی ہونے والے لوگوں کو مقامی ہسپتالوں میں لے جایا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہندوؤں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر آٹھ سالہ بچّی کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پورے مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے جن میں شدّت آتی جارہی ہے۔ کشمری عوام اور رہنماء مطالبہ کررہے ہیں کہ اس گھناؤنے جرم کے مجرموں اور اُن کی پشت پناہی کرنے والوں کو سزائے موت دی جائے۔