میانمار روہنگیا مسلمانوں کا بحران حل کرنے میں تعاون کرے، فوری رسائی یقینی بنائے: گتیرس

(نیویارک-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 ذوالحجہ 1439ھ)  اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کا بحران حل کرنے میں تعاون کرے اور اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپوں کی فوری اور مکمل رسائی کو یقینی بنائے۔

جناب گتیرس منگل کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کررہے تھے۔ اُنہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی صورتحال کو ’’دنیا کا بدترین انسانی اور انسانی حقوق کا مسئلہ‘‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ میں سلامتی کونسل کے ارکان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ’’میانمار کی حکومت پر یہ زور دینے کیلئے میرے ساتھ شامل ہوجائیں کہ وہ اقوامِ متحدہ کیساتھ تعاون کرے اور اس کے اداروں اور شراکتداروں کیلئے فوری، بلارکاوٹ اور مؤثر رسائی کو یقینی بنائے‘‘۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل پیر کو اقوامِ متحدہ کے ایک تحقیقاتی پینل نے میانمار کی ریاست راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، روہنگیا خواتین سے جنسی زیادتیوں اور اُن کے ہزاروں گھروں اور کاروبار کو نذرآتش کیے جانے سے متعلق حقائق پر مبنی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج اور پولیس ان واقعات میں منظم انداز سے ملوث تھی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج کے سربراہ جنرل مِن آنگ ہلائنگ سمیت دیگر فوجی عہدیداروں کیخلاف نسل کشی کے الزام میں تفتیش کی جانی چاہیئے۔

سیکریٹری جنرل گتیرس نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’’میانمار کی حکومت نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپوں کیساتھ ملکر کام کرنے سے انکار کردیا ہے‘‘ حالانکہ سلامتی کونسل نے اُس سے کہا تھا کہ وہ تعاون کرے۔ 

یاد رہے کہ میانمار کی حکومت نے 25 اگست 2017ء کو ریاست راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کیخلاف ایک بڑی فوجی کارروائی شروع کی تھی جس میں لگ بھگ 24 ہزار روہنگیا مسلمان مرد، خواتین، بچّے اور معمر افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ اقوامِ متحدہ سمیت انسانی مدد کیلئے کام کرنے والے دیگر اداروں کیمطابق ساڑھے سات لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جانیں بچاکر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش فرار ہوئے جہاں وہ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔

میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور خواتین کے جنسی استحصال کو مسلسل نظرانداز کرتے ہوئے تمام حقائق سامنے لانے میں تعاون کرنے کے بجائے مسلسل حقائق چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ میانمار کی عملی حکمراں آنگ سان سُوچی جنہیں دنیا میں جمہوریت کی چیمپئن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر پیش کیا جاتا تھا وہ اقوامِ متحدہ سمیت انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے تعاون نہیں کر رہیں۔ اُن پر حقائق کو دنیا سے چھپانے اور روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں ملوث ہونے کے الزامات دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔