نیٹو نے شام میں انسدادِ دہشتگردی کے معاملے میں کوئی مدد نہیں دی: اردوغان

(استنبول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 23 جمادی الثانی 1439ھ)  ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ نیٹو نے شام میں انسدادِ دہشتگردی کے معاملے میں کوئی مدد نہیں دی بلکہ اُس نے رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے کہ ترکی کی افواج اور آزاد شامی فورسز شام کے شہر عفرین میں مسلح کُرد علیحدگی پسند گروپوں کیخلاف ایک بڑی فوجی کارروائی کررہی ہیں۔ ان گروپوں کو ترکی دہشتگرد قرار دیتا ہے۔

جنوبی صوبے میرسین میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردوغان نے بتایا کہ ترک فوج اور آزاد شامی فوج نے شاخِ زیتون کے نام سے شروع کی گئی فوجی کارروائی میں عفرین کا 850 مربع کلومیٹر کا علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ بعد ازاں اُنہوں نے حکمراں جماعت انصاف اور ترقّی کے صوبائی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاروائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک وہاں 3213 دہشتگردوں کا صفایا کیا جاچکا ہے۔

نیٹو پر سخت تنقید کرتے ہوئے اُنہوں نے سوال کیا کہ ’’تم کہاں ہو؟ ہم یہاں جنگ لڑرہے ہیں، کیا ترکی نیٹو کا رُکن نہیں ہے‘‘۔ صدر اردوغان نے نیٹو کا نام لیے بغیر کہا کہ تم نے اپنے اتحادیوں کو افغانستان طلب کیا تھا لیکن اب شام میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا؟  اُنہوں نے نیٹو کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آؤ شام میں مل کر کارروائی کرتے ہیں۔

شام سے ملحقہ ترکی کے سرحدی علاقوں میں کُرد علیحدگی پسندوں اور دیگر دہشتگردوں نے کئی مسلح کارروائیاں کی تھیں جن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور نقصانات ہوئے تھے۔ دہشتگردوں نے شام سے ترکی میں داخل ہوکر استنبول سمیت کئی شہروں میں دہشتگردانہ حملے بھی کیے تھے جس کے بعد تُرکی نے پہلے اپنی سرحد سے منسلک شامی علاقوں میں جنگجوؤں کیخلاف، منظم کارروائی کی اور اب عفرین شہر کو جنگجوؤں سے آزاد کروانے کیلئے آزاد شامی فوج کیساتھ ملکر کارروائی کررہا ہے۔

ترکی الزام لگاتا رہا ہے اُس کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والے کُرد علیحدگی پسندوں کو امریکہ کیجانب سے ہتھیار، تربیت اور مالی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں ترکی کی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے ثبوت کے طور تصاویر اور وڈیو بھی جاری کیے ہیں جن میں کُرد علیحدگی پسندوں کو امریکی فوج کے اہلکاروں اور امریکی ہتھیاروں کیساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔