ٹوکیو میں پاکستان-جاپان دوستی میلے کا دوسرا دن، 30 ہزار سے زائد افراد کی شرکت

(ٹوکیو-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 30 ذوالقعدہ 1439ھ)  ٹوکیو کے معروف وینو پارک میں جاری پاکستان-جاپان دوستی میلے 2018ء کے دوسرے دن، ہفتے کے روز 30 ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی جس میں سب سے بڑی تعداد جاپانیوں کی تھی۔

موسم گرم ہونے کے باوجود صبح 10 بجے سے ہی لوگوں کی بڑی تعداد کی میلے میں آمد شروع ہوگئی تھی۔ دوپہر کے بعد ہلکی بارش کی وجہ سے ٹوکیو میں گرمی کا زور ٹوٹنے کے بعد موسم قدرے بہتر ہوا تاہم دوپہر سے ہی میلے میں خاص طور پر جاپانیوں کی بڑی تعداد کی آمد کا سلسلہ جاری رہا جو پاکستانی موسیقی اور جاپانی فنکاروں کی گائیگی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔

ہفتے کے روز مسٹر پاکستان اور اِس بات کا مقابلہ بھی ہوا کہ منتخب شرکاء میں سے کس نے سب سے زیادہ مرچوں والا سالن کھایا۔ مسٹر پاکستان کے مقابلے میں حصّے لینے والے حضرات کو اسٹیج پر بلانے کے بعد حاضرین سے مسٹر پاکستان کا انتخاب کرنے کیلئے ہاتھ اُٹھاکر ووٹ دینے کیلئے کہا گیا۔ یہ مقابلہ ایک پاکستانی نوجوان اور ایک پانچ سالہ پاکستانی بچّے نے جیت لیا۔

بعد ازاں، اسٹیج ہی پر منتخب شُدہ افراد کو پاکستانی کھانا پیش کیا اور اسٹیج کے نیچے آٹھ منصفین کو بٹھایا گیا جنہیں یہ نشاندہی کرنی تھی کہ سب سے زیادہ تیز مرچ والا کھانا کس نے کھایا۔ کھانا کھانے والوں میں سے کئی افراد نے یہ ظاہر کرنے کیلئے اداکاری بھی کی کہ سب سے زیادہ تیز مرچ والا کھانا وہ کھارہے ہیں۔ یہ مقابلہ ایک غیرملکی نے جیتا جبکہ ایک غیرملکی خاتون کو تیز مرچ والا کھانا کھانے کی زبردست اداکاری کرنے پر خصوصی انعام اور ریستوران کے کھانے کے کوپن دیے گئے۔ ان دونوں مقابلوں کی میزبانی جاپان میں معروف پاکستانی صدیق رمضان نے کی جو صدیق ریستوران گروپ کے روحِ رواں ہیں۔  

شام پانچ بجے کے قریب پاکستانیوں کی بڑی تعداد اپنے بچّوں اور اہلِ خانہ کیساتھ میلے میں پہنچی جس سے جوش وخروش میں اضافہ ہوا۔ پاکستانی شادی کی تقریبِ مہندی کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں جاپانی شائقین اور دیگر غیرملکی خواتین نے خاص دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شادی کے گیتوں اور ڈھولک پر پاکستانی نوجوانوں کے رقص نے سماں باندھ دیا۔ بہت سے جاپانی اور غیرملکی جو صرف کھانا کھانے کیلئے میلے میں آئے تھے وہ رنگا رنگ رسمِ مہندی اور شادی کے گیتوں سے انتہائی لطف اندوز ہوئے اور کئی مواقعوں پر خود بھی رقص میں شامل ہوگئے۔ اسٹیج پر دولہا اور دلہن کو بٹھائے جانے کے بعد جاپانی رقاصاؤں کے گروپ نے مہندی کے گیتوں پر رقص پیش کیا اور حاضرین سے زبردست داد حاصل کی۔ جاپانی مردوخواتین کی بڑی تعداد اسمارٹ فونز کے ذریعے وڈیو بناتے رہے اور کئی نے رقص بھی کیا۔

سائیتاما سے آئی ہوئی دو خواتین نے اُردو نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں ںے کبھی پاکستان میں شادی کی رسم کے بارے میں نہیں سُنا تھا اور یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہیں کہ کہ دولہا اور دلہن کے دوست اور رشتے دار اس رسم کیلئے خاص لباس پہنتے ہیں اور گیتوں کے ذریعے خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں پاکستان جانا چاہیں گی کیونکہ پاکستان کے کھانے بھی بہت مزیدار ہیں اور شادی کی رسم بہت پرکشش ہے۔

پاکستان-جاپان دوستی میلے میں ہفتے کے روز پاکستانی اور جاپانی ریستوران بھی بہت مصروف رہے۔ میلے میں آنے والوں نے پاکستانی بریانی، چپلی کباب، کٹاکٹ، قیمہ، سیخ کباب اور دیگر کھانے بڑے شوق سے کھائے۔ پاکستانی ریستوران نواب کے روحِ رواں شاکر خان نے بتایا کہ آج شامی کباب بہت بِک رہے ہیں جس کا اُنہوں نے اس میلے کیلئے خصوصی طور پر بندوبست کیا ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ فالودہ بھی لوگ بہت پسند کررہے ہیں۔

میلے کے منتظمین نے بتایا کہ اِس سال بھی ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد لوگوں کی شرکت متوقع ہے اور اگر موسم تھوڑا خوشگوار ہوگیا تو یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ ٹوکیو میں اتوار کی شام کو بارش کی پیشگوئی ہے لیکن توقع کی جارہی ہے کہ پاکستانی اور جاپانیوں کی بہت بڑی تعداد اتوار کے روز میلے میں آئے گی۔