پرامن مظاہرہ کرنے والے فلسطینی کو اسرائیل کی فوجی عدالت نے چھ ماہ قید کی سزا سنادی

(بیت لحم۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 جمادی الثانی 1439ھ)  اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے پرامن احتجاجی مظاہرہ کرنے والے ایک فلسطینی کارکن منثرعمیرہ کو چھ ماہ قید اور اضافی طور پر معطل شُدہ پانچ سال کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فلسطینی پرامن مظاہرہ کررہا تھا اور فیس بک پر جاری ہونے والی ایک وڈیو میں بھی مذکورہ کارکن کو سڑک کے کنارے پرامن مظاہرہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہ امریکی صدر ٹرمپ کیجانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کیخلاف اور اسرائیل قید میں موجود نوجوان فلسطینی لڑکی احمد تمیمی کے حق میں منعقدہ ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک تھا۔ وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی فوجی اُسے بلاجواز گرفتار کرکے لے جارہے ہیں۔

اسرائیلی فوجی عدالت کیجانب سے سنائی جانے والی سزا کیمطابق اگر وہ رہائی کے بعد تین سال کے دوران کسی سرگرمی میں حراست میں لیا گیا تو اُسے معطل سزا کے طور پر پانچ سال جیل ہوگی۔

اسرائیلی استغاثہ نے عمیرہ کیخلاف جو الزامات عائد کیے تھے اُن میں پتھراؤ، غیرقانونی مظاہرے کا انتظام اور اُس میں شرکت کرنا اور فوجیوں کی طرف آنسو گیس کا ٹِن پھینکا شامل ہے جو اُس پر اسرائیلی فوجیوں نے اُس وقت مارا تھا جب وہ پرامن مظاہر ہ کررہا تھا۔ انسانی حقوق کے علمبردار فلسطینی اور دیگر غیرملکی کارکنان نے اسرائیلی فوجی عدالت کے فیصلے کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی اور پرامن فلسطینیوں سے گھناؤنا امتیازی سلوک قراردیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایران کی حکومت کیجانب سے عوام کے احتجاجی مظاہروں کو دبانے کی کوشش پر امریکی صدر ٹرمپ سمیت مغربی ذرائع ابلاغ نے سخت تنقید کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ احتجاج اور مظاہرہ کرنا لوگوں کا بنیادی حق ہے لیکن اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کو نا صرف احتجاج اور مظاہرے کے حق سے محروم کرنے بلکہ جھوٹے الزامات میں گرفتار کرکے قید کی سزائیں دینے پر بھی کسی مغربی ذرائع ابلاغ نے اسرائیل، اسرائیل کی حکومت یا اسرائیلی فوجی عدالت پر تنقید نہیں کی اور نا ہی ایسی خبروں کو اخبارات یا ٹی وی پرجاری یا نشر کیا گیا۔