چین اور ترکی کو اعلیٰ سطحی تبادلے برقرار اور تزویراتی اعتماد کو تقویت دینی چاہیئے: شی جن پنگ

(بیجنگ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 4 شعبان 1439ھ) صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اور ترکی کو اعلیٰ سطحی تبادلے برقرار اور تزویراتی باہمی اعتماد کو تقویت دینی چاہیئے۔ وہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔

چین کے سرکاری خبررساں ادارے شن ہُوا کیمطابق صدر شی نے گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ حالیہ سالوں میں چین-ترکی تزویراتی تعاون پر مبنی تعلقات میں مستحکم پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے اور کئی شعبوں میں تعاون کے ذریعے مثبت نتائج حاصل کیے گئے ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کو اپنے دوطرفہ تعلقات کو زیادہ بلند سطح اور وسیع شعبوں میں بڑھاکر امکانات سے فائدہ اُٹھانے کی ضرورت ہے۔

دونوں صدور نے شام کی حالیہ صورتحال پر بھی تبادلہٴ خیال کیا۔ ترکی کے ذرائع کیمطابق صدر رجب طیب اردوغان نے زور دیا کہ اُن کا ملک ہمیشہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کیخلاف رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے شام کی سرحدی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر بھی اتفاقِ رائے کیا ہے۔

اُنہوں نے چین کے ’’ایک پٹّی ایک شاہراہ‘‘ منصوبے کے حصّے کے طور پر ترکی میں منصوبہ کردہ سرمایہ کاری پر بات چیت کے علاوہ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

اِس گفتگو میں صدر شی نے کہا کہ اہم بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں ترکی خصوصی اثرورسوخ رکھتا ہے لہٰذا دونوں ملکوں کو اقوامِ متحدہ اور 20 بڑے صنعتی ملکوں کے گروپ جی ٹوئنٹی جیسے کثیرالملکی نظام کے ڈھانچے میں اہم معاملات پر قریبی رابطے اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ نئی طرز کے بین الاقوامی تعلقات کے فروغ اور بنی نوع انسان کیلئے مشترکہ مستقبل کی حامل برادری کے قیام میں مثبت کردار ادا کیا جاسکے۔  

عالمی اور علاقائی سیاست، تجارت اور معیشت میں چین اور ترکی کا کردار اور اثرورسوخ تیزی کیساتھ مستحکم ہورہا ہے۔ ترکی نے نیٹو کا اتحادی ہونے کے ساتھ ساتھ روس اور چین جیسی عالمی طاقتوں سے قریبی تعلقات استوار کررکھے ہیں۔