چین کے صدر شی اور شمالی کوریا کے رہنما کم کی بیجنگ میں سربراہ ملاقات، اہم اُمورپر تفصیلی بات چیت

(بیجنگ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 11 رجب 1439ھ) شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن نے چین کے دارالحکومت بیجنگ کا اچانک دورہ کرکے دنیا کو حیران کردیا ہے۔ پیر اور منگل کے روز چینی دارالحکومت میں غیر معمولی سفارتی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور حکومتیں اِس کھوج میں مصروف رہے کہ شمالی کوریا سے کون سی شخصیت چین کے خفیہ دورے پر ہے۔

دریں اثناء، چین کے سرکاری خبررساں ادارے شِن ہُوا نے بُدھ کی صبح تفصیلی خبر جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنماء اور ورکرز پارٹی آف کوریا کے چیئرمین کِم جونگ اُن نے صدر شی جِن پنگ کی دعوت پر اتوار سے بُدھ تک بیجنگ کا دورہ کیا اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری وچین کے صدر شی جِن پنگ سے عظیم عوامی ہال میں ملاقات اور مذاکرات کیے ہیں۔

شمالی کوریائی رہنماء کا اپنا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پہلا غیرملکی دورہ ہے اور کسی بھی عالمی رہنماء سے یہ اُن کی پہلی ملاقات ہے۔ شِن ہُوا کیمطابق صدر شی اور اُن کی اہلیہ نے جناب کِم اور اُن کی اہلیہ ری سول جُو کے اعزاز میں شاندار ضیافت کا اہتمام کیا۔ بعد ازاں چین کے وزیرِ اعظم لی کے چیانگ اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سیاسی شعبے کی قائمہ کمیٹی ، مرکزی کمیٹی اور مرکزی کمیٹی کے دفترِ معتمدین کے اراکین نے بھی کئی سرگرمیوں میں شرکت کی اور کِم سے ملاقات کی۔

صدر شی اور شمالی کوریائی رہنماء کِم کے مذاکرات میں چینی صدر نے شمالی کوریائی رہنماء کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور چین کے کمیونسٹ پارٹی کے 19 ویں سالانہ اجتماعی اجلاس میں اُنہیں پارٹی کا دوبارہ جنرل سیکریٹری منتخب ہونے اور فوج کے مرکزی کمیشن کے چیئرمین کا منصب سنبھالنے کے بعد کِم کیجانب سے مبارکباد بھیجنے پر اُنہیں سراہا اور مسرّت کا اظہار کیا۔

شِن ہُوا کیمطابق صدر شی نے کہا کہ کِم کا موجودہ دورہٴ چین ایک خاص وقت میں ہورہا ہے اور اسکی بہت اہمیت ہے جس سے مکمل اظہار ہوا ہے کہ ورکرز پارٹی آف کوریا کے کامریڈ چیئرمین دونوں ملکوں اور دونوں جماعتوں کے مابین تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتے ہیں۔

اِس موقع پر چین میں کمیونسٹ پارٹی کے حالیہ اجتماعی اجلاس اور پیشرفتوں کو سراہتے ہوئے کِم نے کہا کہ جناب شی جِن پنگ قیادت کا مرکز بن گئے ہیں لہٰذا اُن کیلئے لازم تھا کہ وہ شمالی کوریا اور چین کے روایتی دوستانہ تعلقات کے تناظر میں بذاتِ خود جناب شی کو مبارکباد دینے کیلئے آتے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس وقت جزیرہ نُما کوریا کی صورتحال تیزی سے پیشرفت کررہی ہے اور کئی اہم تبدیلیاں ہوئی ہیں اس لیے اُنہوں نے محسوس کیا کہ خود ذاتی طور پر کامریڈ جنرل سیکریٹری شی جن پنگ کو صورتحال سے متعلق آگاہ کریں۔

اطلاعات کیمطابق دونوں جانب سے خطّے کی صورتحال، عالمی سیاست و سلامتی، باہمی تعلقات اور دیگر اُمور پر تفصیلی تبادلہٴ خیال کیا گیا۔ چین اور شمالی کوریا کی سربراہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب جنوبی کوریا کے صر مُن جے اِن کی شمالی کوریائی رہنماء کِم سے اپریل کے اوائل میں ملاقات متوقع ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں شمالی کوریائی رہنماء سے ملاقات کرنے پر اتفاق کرچکے ہیں تاہم ابھی تک پیانگ یانگ نے ایسی کسی متوقع ملاقات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

شمالی کوریائی رہنماء کے دورہٴ بیجنگ اور صدر شی جن پنگ سے سربراہ ملاقات نے اِن دونوں ملکوں کے مابین مضبوط تعلقات کی عکّاسی کی ہے۔ اِس سے واضح ہوتا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں کسی بھی پیشرفت میں چین کا کردار اہم ہے۔ شمالی کوریائی رہنماء کا جنوبی کوریا اور امریکہ کے صدر سے متوقع ملاقات سے قبل چین کا دورہ اور صدر شی کیساتھ اُن کے مذاکرات نے بیجنگ اور پیانگ یانگ کے قریبی تعلقات پر شک وشبہ کے امکان کو رد کردیا ہے۔