کم عمر فلسطینی لڑکی عہد تمیمی ہتھکڑی لگاکر اسرائیلی عدالت میں پیش

(رملہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14 فروری 2018)  اسرائیل کیخلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی علامت 17 سالہ عہد تمیمی کو اسرائیل کی فوجی عدالت میں باقاعدہ سماعت کے اغاز کے موقع پر ہتھکڑی لگاکر منگل کے روز عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ اُس کے پاؤں میں بھی ہتھکڑیاں ڈالی گئیں تھیں۔  محترمہ تمیمی کو اپنے گھر میں بلا اجازت زبردستی گھس آنے والے اسرائیلی فورسز کے اہلکار کو تھپڑ مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس پر اسرائیلی حکومت اور فوج پر بین الاقوامی تنقید کی گئی ہے۔

اس پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سلامتی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے ۔ اسرائیلی فوج اور پولیس نے عدالت کے چاروں طرف رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی تھیں تاکہ کوئی اندر نہ آسکے۔

کم سن عہد تمیمی ہتھکڑیوں اور پاؤں میں زنجیروں سے جکڑے جانے کے باوجود اپنے مخصوص انداز میں مسکراتی رہی۔ اس موقع عدالت میں تمیمی کے اہل خانہ، صحافیوں اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی لیکن اہل خانہ کے علاوہ صحافیوں سمیت دیگر لوگوں کو وہاں سے عدالت نے باہر نکلوادیا۔

تمیمی عہد کی فوجی عدالت میں پیشی کے موقع پر ذرائع ابلاغ کو عدالت سے باہر نکالنے کا بظاہر مقصد یہ تھا کہ عدالت میں پیشی کیلئے آنے والی تمیمی کی ذرائع ابلاغ میں خبروں کو کم سے کم کیا جائے۔

عدالت میں عہد تمیمی نے اپنے اہل خانہ سے مختصر گفتگو بھی کی۔ اطلاعات کیمطابق اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 18 سال سے کم عمر قیدیوں کی تعداد 300 سے بھی زیادہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بچوں اور بچیوں کو بلاجواز گرفتار کرکے اسرائیل فلسطینی خاندانوں پر نفسیاتی دباؤ ڈالتا ہے اور ایسی گرفتاریوں سے فلسطینی آبادیوں میں خوف وہراس پھیلاتا ہے۔

دنیا بھر میں فلسطینی کمسن بچّی عہد تمیمی کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذآت کی جارہی جبکہ انسانی اور بچوں کے حقوق کی تنظیموں نے بھی سخت احتجاج کیا ہے لیکن اسرائیل کی حمایت کرنے والے بڑے ذرائع ابلاغ ان خبروں کو کم سے کم رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں تاکہ اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حقائق کو دنیا سے چھپایا جاسکے۔