گیارہ ملکوں نے بحرالکاہل سے آرپارشراکتداری سمجھوتے پر دستخط کردیے

(سانتیاگو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 21 جمادی الثانی 1439ھ) بحرالکاہل خطّے کے گیارہ ملکوں نے چلی کے شہر سانتیاگو میں منعقدہ اجلاس میں شراکتداری برائے آزادانہ تجارت سمجھوتے پرامریکہ کے بغیر دستخط کردیے ہیں۔ ٹی پی پی نامی اس سمجھوتے کے مذاکرات میں پہلے امریکہ بھی شامل تھا لیکن اُس نے گزشتہ سال دستبرداری کا اعلان کرکے خُود کو اس سمجھوتے کے مذاکرات سے نکال لیا تھا۔

اس سمجھوتے کو ایک نیا نام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد اب اس کا نام سی پی ٹی پی پی یعنی جامع اور ترقّی پسند سمجھوتہ برائے بحرالکاہل سے آرپار شراکتداری ہے۔ اس سمجھوتے کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2016ء میں امریکہ سمیت 12 ملکوں نے محصولات میں کمی اور جن شقوں کو ختم کرنے پر دستخط کیے تھے اُنہیں برقرار رکھا جائے گا۔ نئے سمجھوتے میں 22 شقوں کو معطل کیا گیا ہے جن میں فکری جملہ حقوق سے متعلق بعض ضوابط شامل ہیں۔

اب اس سمجھوتے کے رکن ممالک اپنے اپنے ملک میں اسکی توثیق کے عمل کا آغاز کریں گے۔ 11 میں سے کم ازکم 6 ملکوں کی طرف سے باضابطہ منظوری دیے جانے کی صورت میں یہ شراکتداری سمجھوتہ نافذ ہوجائے گا۔

جامع اور ترقّی پسند سمجھوتہ برائے بحرالکاہل سے آرپار شراکتداری میں کینیڈا، جاپان، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، برونائی دارالسلام، ملائیشیاء، سنگاپور، ویتنام، چلی، میکسیکو اور پیرو شامل ہیں۔ ان ملکوں کے وزرائے تجارت نے سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ امریکہ کے بغیر بحرالکال خطّے کے ممالک شراکتداری برائے آزادانہ تجارت کا سمجھوتہ نہیں کرسکیں گے لیکن جمعرات کے روز 11ملکوں کیجانب سے سمجھوتے پر دستخط کے بعد باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے ضوابط اور طریقہٴ کار پر اتفاق رائے نے خطّے میں معاشی تیزی آنے کی راہ ہموار کردی ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے بحرالکاہل خطّے کے گیارہ ملکوں کے اس سمجھوتے کی خبریں نمایاں طور پر شائع اور پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ تجارت کے شعبے میں یکطرفہ راستے پر جارہے ہیں جبکہ دنیا دوسری سمت پر جارہی ہے۔