یورپی یونین کی پالیسی سربراہ فیڈریکا موغیرینی نے دورہٴ اسرائیل منسوخ کردیا

(برسلز۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 25 رمضان 1439ھ)  اطلاعات کیمطابق یورپی یونین کی پالیسی سربراہ فیڈریکا موغیرینی نے اپنا دورہٴ اسرائیل منسوخ کردیا ہے۔ اُنہیں اتوار کے روز ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے مقبوضہ القدس جانا تھا۔ یاد رہے کی یہودی القدس کو یروشلم کہتے ہیں۔

محترمہ موغیرینی کو اسرائیل کے کٹّر حامی یہودی-امریکی کمیٹی نامی گروپ کیجانب سے اہتمام کی جارہی ایک کانفرنس میں پیر کے روز شرکت کرنا تھی۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کیمطابق وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے محترمہ موغیرینی سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد یورپی یونین کی پالیسی سربراہ کا دورہ منسوخ کیا گیا ہے۔

یورپی یونین نے امریکہ کیجانب سے سفارتخانے کو مقبوضہ القدس منتقل کرنے کے فیصلے کو مُسترد کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر اسرائیلی حکومت برہم ہے۔

امریکہ نے یکطرفہ طور پر بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی متفقہ منظور کردہ قراردادوں کو نظرانداز کرتے ہوئے 14 مئی کو مقبوضہ القدس (یروشلم) کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا تھا تاہم اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم، او آئی سی، عرب لیگ اور امریکہ کے کلیدی اتحادیوں جاپان، جنوبی کوریا کے علاوہ چین اور روس نے بھی اس اقدام کو مُسترد کردیا تھا۔

فلسطینی اسرائیل کے زیرِ قبضہ مشرقی القدس کو مستقبل کی اپنی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی اتفاقِ رائے کیمطابق مشرقی القدس جسے یہودی مشرقی یروشلم کہتے ہیں اُس پر اسرائیل نے قبضہ کررکھا ہے اور یہ مسئلہ دونوں فریقوں یعنی فلسطینی اور اسرائیل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیئے۔ لیکن اسرائیل نے بزورِطاقت اور امریکی پشت پناہی کیساتھ مشرقی القدس سمیت فلسطینیوں کے دیگر وسیع علاقوں پر ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔ اِسی تناظر میں فلسطینی مسلسل احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں جس میں 30 مارچ سے اب تک 123 فلسطینی جاں بحق اور 13000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔