روہنگیا نسل کے 24 ہزار لوگوں کوہلاک اور 18 ہزار خواتین سے جنسی زیادتی کی گئی، نئی رپورٹ میں انکشاف

(لندن-اُردونیٹ پوڈکاسٹ09  ذوالحجہ 1439ھ)  ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میانمار کی سرکاری فورسز نے لگ بھگ 24 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ہلاک کیا اور 18 ہزار کے قریب خواتین اور بچیوں کیساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔  اونتاریو انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایجنسی نامی تنظیم کیجانب سے جاریکردہ رپورٹ ’’روہنگیا کی جبری نقل مکانی، بیان نہ کیا گیا تجربہ‘‘ میں مذکورہ تعداد بتائی گئی ہے۔ اس رپورٹ کو آسٹریلیا، بنگلہ دیش، کینیڈا، ناروے اور فلپائن کے تحقیق کاروں اور تنظیموں کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔

رپورٹ میں میانمار سے فرار ہوکر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ چالیس ہزار سے زائد روہنگیا باشندے گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ یاد رہے کہ ’’سرحدوں سے مبرا ڈاکٹرز‘‘ نامی تنظیم نے قبل ازیں میانمار کی ریاست راکھائن میں قتل و ہلاک کیے جانے والے روہنگیا باشندوں کی تعداد 9400 بتائی تھی لیکن نئی رپورٹ میں مزید شواہد کی بنیاد پر یہ تعداد دوگُنا کے قریب ہے۔ میانمار کی ریاست راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر اقوامِ متحدہ نے انہیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ استحصال کا شکار نسلی گروپ قراردیا ہے۔

تحقیق کی بنیاد پر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 34 ہزار سے زائد روہنگیا باشندوں کو آگ میں پھینکا گیا جبکہ دیگر ایک لاکھ 14 ہزار پر تشدّد کیا گیا۔ رپورٹ میں روہنگیا خواتین کے ناقابلِ بیان استحصال پر توجہ دلاتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ 18 ہزار کے لگ بھگ خواتین اور بچیوں کیساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور میانمار کی فوج و پولیس نے منظم انداز میں روہنگیا نسل کے لوگوں کو نشانہ بنایا۔

تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روہنگیا باشندوں کے ایک لاکھ 15 ہزار گھروں کو نذرآتش کیا گیا جبکہ ایک لاکھ 13 ہزار دیگر گھروں کو تباہ کیا گیا۔ اِس نئی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ فوج اور پولیس سمیت میانمار کی سرکاری فورسز نے روہنگیا باشندوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے اور انتہائی غیرانسانی سلوک کیا۔

میانمار کی عملی سربراہ آنگ سان سُوچی نے ملکی فوج اور دیگر فورسز کیجانب سے روہنگیا پر ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کیخلاف کوئی سخت اور قانونی کارروائی کرنے کے بجائے اپنی توجہ بین الاقوامی برادری کے دباؤ کو کم اور رد کرنے پر مرکوز کی ہے۔ بہت سے روہنگیا باشندے الزام عائد کرتے ہیں کہ آنگ سان سُوچی بھی روہنگیا کے قتل عام اور اُن کی نقل مکانی کے جرائم میں برابر کی شریک ہیں۔